Maktaba Wahhabi

208 - 665
سنبھلنے کی کیا صورت ہوگی؟حضرت مولانا مبارک پوری رحمۃ اللہ کی وفات پر ستر سال سے زیادہ عرصہ گزرچکا ہے اور(میری معلومات کے مطابق)ان کے خاندان کے تمام ارکان ماشاء اللہ اصحابِ علم اورارباب قلم ہیں۔ ان میں سے کسی معزز رکن نے آج تک(عربی کی بات نہیں کرتا) اردو میں حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے حالات میں کوئی کتاب نہیں لکھی۔اب فرمائیے اردو دان طبقہ کیا کرے؟کس سے استفادہ کرے؟اتنے جلیل القدرعالم، اتنےعظیم مصنف اوررفیع المرتبت محدث کے حالات معلوم کرنے کےلیے میرے جیسے تھوڑی بہت اردو پڑھنے والے لوگ کس کےدروازے پردستک دیں اور کس سے پتہ کریں کہ ان سے متعلق واقعات کے لیے کہاں کہاں بچا اورسنبھلا جائے اور کہاں کہاں بچنے اور سنبھلنے کی ضرورت نہیں ہے؟ یہ فقیر حضرت مولانا مبارک پوری رحمۃ اللہ علیہ کے اہل علم اخلاف کی خدمت میں نہایت ادب سے عرض کرنا چاہتا ہے۔کہ ان پر بالخصوص یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ ان میں سے کوئی صاحب اردو میں حضرت کے مفصل حالات تحریر فرمائیں اور ان کی خدمات گوناگوں کےتمام پہلوؤں کو اجاگر کریں۔ان کی حیات مبارکہ کےبہت سے گوشے ضبط تحریر میں آگئے ہیں اور بہت سے پردہ خفا میں ہیں، جن کی صراحت کرنا ضروری ہے۔کسی کی جہالت کا اعلان کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، میدانِ عمل میں اتریں گے تو بات بنے گی۔ یہ مضمون اپریل 2004ء میں لکھا گیا تھا اور اپریل اور مئی 2004ء کے”الاعتصام“ کےتین شماروں میں چھپا تھا۔اس وقت مولانا صفی الرحمٰن مبارک پوری زندہ تھے۔ان کاسانحہ ارتحال یکم دسمبر 2006؁ء کو پیش آیا۔لیکن ان سطور میں جو کچھ عرض کیاگیا ہے، ان میں اگرچہ قاضی اطہر مبارک پوری کی وجہ سے مولانا ممدوح کا ذکر آیا ہے۔لیکن کسی اہل علم سے متعلق اظہار رائے میں الفاظ کےاستعمال کا معاملہ ہم سب سےتعلق رکھتا ہے کوشش کرنی چاہیے کہ اس میں احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہ چھوٹنےپائے۔بہرحال وہی مضمون کچھ ردّوبدل کےساتھ”دبستان حدیث“ میں درج کردیا گیا ہے۔ بات موضوع کے دائرے سے باہر تو نہیں نکلی البتہ تھوڑا سادوسرا رخ اختیار کرگئی۔اپنی محدود معلومات کے مطابق میں عرض یہ کررہا تھا کہ حضرت مولانا مبارک پوری رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں اب تک کیا کچھ لکھا گیا ہے۔ نزہۃ الخواطر ی آٹھویں جلد میں حضرت مرحوم کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ ہمارے دوست پروفیسر ڈاکٹر عبدالغفور راشد نے حضرت پر عربی میں پی ایچ ڈی کا مقالہ لکھا، جس پر انھیں پنجاب یونیورسٹی کی طرف سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری ملی۔ یہ مقالہ بے شمار دیگر مقالوں کی طرح یونیورسٹی کے شعبہ مقالات میں پڑا ہے۔اس کی دو یا تین کاپیاں ان کےپاس بھی ہونگی۔
Flag Counter