گڑھ اہل حدیث کانفرنس کے اجلاس میں ہوئی۔[1]
” مدراس کانفرنس میں غالباً کسی نے یہ شعر پڑھا:
کیا خوب ہوتا وہ بھی گر آج زندہ ہوتے
عبدالعزیز نامی حسن البیان والے
(شعر سن کر) پوری مجلس اشک بار ہوگئی۔حضرت مولانا ثناء اللہ صاحب مرحوم اکثر یہ شعر پڑھتے اور آنکھیں برسنے لگتیں۔مرحوم کومولانا رحیم آبادی سے والہانہ محبت تھی اور وہ ان کی رفاقت پر ہمیشہ فخر فرماتے تھے۔آہ! یہ مقدس گروہ(فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلا) کے تحت خدائی قانون کے مطابق اپنی وفاداریاں نباہ کراللہ کوپیارے ہوگئے۔“[2]
وضع داری
مولانا رحیم آبادی نہایت وضع دار عالم دین تھے۔ہر مذہب ومسلک کے علماء کا احترام کرتے تھے اور گفتگو میں نہایت محتاط تھے۔مسائل میں اختلاف کو وہیں تک محدود رکھتے تھے۔معاشرتی زندگی
|