Maktaba Wahhabi

164 - 665
یہ ایک طویل کہانی ہے جو بہت سے دردناک واقعات پر محیط ہے۔اس کی تفصیلات اس موضوع کی انگریزی اور اردو کتابوں میں مندرج ہیں۔خود انگریز مصنفین نے اس سلسلے کے واقعات کو وضاحت سے بیان کیا ہے۔اردو میں جن اصحاب قلم نے جماعت مجاہدین کی تاریخ مرتب کی ہے، ان میں مولانا غلام رسول مہرکانام سرفہرست ہے۔انھوں نے اس موضوع کی تمام جزئیات نہایت صراحت سے اپنی ضخیم تصانیف۔1۔سید احمد شہید،۔2۔جماعت مجاہدین اور۔3۔سرگزشت مجاہدین میں قلمبند کردی ہیں۔اس موضوع کی یہ بے مثال محققانہ کتابیں ہیں، جن کا مطالعہ ہر اس شخص کو کرنا چاہیے جو اس موضوع سے دلچسپی رکھتا اوراس کے متعلق معلومات حاصل کرنے کا خواہاں ہو۔ اسی جماعت مجاہدین سے مولانا عبدالعزیز رحیم آبادی کاتعلق تھا بلکہ وہ اپنے علاقے میں اس جماعت کے امیرتھے۔انھوں نے اس علاقے میں باقاعدہ جماعتی نظم قائم کیا اور عشر وزکوٰۃ وغیرہ کی جورقم وصول ہوتی، وہ مولانا کےذریعے سرحد پار کی جماعت مجاہدین کو بھیجی جاتی تھی۔ سرحد پار کی مرکزی جماعت مجاہدین کےامیر اورسرکردہ حضرات کوجب مولانا رحیم آبادی کی مستعدی اوران کے حلقہ معتقدین کی وسعت کاپتا چلا تو انھوں نے براہ راست امدادی رقوم کی فراہمی کی ذمہ داری مولانا کو سونپ دی۔اور زمانے میں یہ بے حد نازک اور خطرناک کام تھا جو ان کے سپرد کیا گیاتھا لیکن اس مردِحق شناس نے اس خطرناک مرحلے کو طے کرنے کا فیصلہ کرلیا، جس پر وہ عمر کے آخری لمحے تک قائم رہے۔حکومت برطانیہ کی خفیہ پولیس ان کی حرکت پرنگاہ رکھتی اور سخت نگرانی کرتی تھی اور اس کی رپورٹیں اعلیٰ حکام کوپہنچائی جاتی تھیں۔ زندگی کے آخری دور میں یعنی وفات سےچند ماہ قبل دربھنگا کے انگریز کلکٹر نے مولانا کو طلب کیا اور ایک تحریر پیش کی کہ آپ اس پر دستخظ کردیں توحکومت ان تمام رپورٹوں کوختم کردے گی جوآپ کے متعلق تیار کی گئی ہیں۔ہم لوگ آپ کی خلافِ حکومت سرگرمیوں کی وجہ سے بہت پریشان ہیں۔اس تحریر کا مفاد یہ تھا کہ جوالزامات مجھ پر لگائے جاتے ہیں، وہ غلط ہیں۔ یہ تحریر دیکھ کر اورانگریز کلکٹر کی بات سن کر مولانا نے فرمایا:آپ اہل کتاب ہیں اور میری عمر کے سن وصال بھی آپ کے سامنے ہیں۔ظاہرحالات کے مطابق اب میں اس دنیا میں چند روز کامہمان ہوں۔خدا سے ملنے کا وقت قریب آگیا ہے۔اس تحریر پر دستخظ کراکے آپ مجھے کیوں گنہگار کرنا چاہتے ہیں۔آپ کو ایک اہل دین ہونے کی وجہ سے میرے دین کا بھی خیال کرنا چاہیے۔ مولانا کے یہ الفاظ سن کر کلکٹر صاحب خاموش ہوگئے اورمولانا واپس تشریف لے آئے، لیکن خفیہ پولیس نے اپنا سلسلہ کار جاری رکھا۔یہاں تک کہ وفات سے قبل گرفتاری کا وارنٹ جاری
Flag Counter