Maktaba Wahhabi

161 - 665
بنا پر صوبہ بہار سے طویل سفر کر کے مولانا عبدالعزیز رحیم آبادی پشاور تشریف لائے۔جلسے کا آغاز خطبہ جمعہ سے ہونا تھا اور یہ فریضہ خود مولانا ہی کو انجام دینا تھا۔ بہت بڑا مجمع تھا اور مخالفین کثیر تعداد میں موجود تھے مولانا منبر پر تشریف فرما ہوئے۔خطبہ مسنونہ پڑھا۔اس کے بعد قرآن کی چند آیات تلاوت کیں اور پٹھانوں کو مخاطب کر کے فرمایا میں بیمارہوں اور سینکڑوں میل کا لمبا سفر طے کر کے آپ کی خدمت میں خدا کا پیغام لے کر آیا ہوں۔ آپ اطمینان سے میری باتیں سنیں۔اگر آپ کو یہ باتیں پسند آئیں تو مجھے بہت خوشی ہوگی اور پسند نہ آئیں تو آپ کہہ دیں کہ جلسہ نہیں ہونا چاہیے تو جلسہ نہیں ہوگا۔ مولانا کی یہ بات سن کر ہنگامہ آرائی کرنے والے خاموش ہوگئے۔ پھر مولانا نے تقریر شروع کی اور قرآن کی آیات پڑھ کر ان کے مطالب بیان کرنے لگے تو ایسا معلوم ہوتا تھا کہ سامعین پر جادو کردیا گیا ہے۔ مولانا تقریر کر رہے تھے اور وہ لوگ شدت تاثر سے رو رہے تھے۔تمام مخالفت ختم ہو چکی تھی جو ہفتوں اور مہینوں سے پورے زور کے ساتھ ہو رہی تھی۔ دوسرے دن ہفتہ تھا۔وقت مقررہ پر لوگ جلسہ سننے کے لیے آئے۔مخالفین بھی آئے، لیکن مولانا بیماری کی وجہ سے تشریف نہیں لائے تھے، وہ اتنی قیام گاہ پر ہی رہے۔ تقریروں کے پروگرام میں بھی ان کا نام نہیں لکھا گیا تھا۔ اب وہی مخالف لوگ پھر بھڑک اٹھے اور شور مچایا کہ کل والے بوڑھے مولوی صاحب آئیں گے اور تقریر کریں گے تو ہم جلسہ ہونے دیں گے، ورنہ جلسہ نہیں ہوسکے گا۔انھیں ہر چند سمجھایا گیا کہ وہ بیمار ہیں اور ان کا آنا اور تقریر کرنا مشکل ہے، لیکن وہ نہیں ہو سکے گا۔ انھیں ہر چند سمجھایا گیا کہ وہ بیمار ہیں اور ان کا آنا اور تقریر کرنا مشکل ہے، لیکن وہ نہیں مانے۔ انھوں نے کہا کہ اگر وہ پیدل نہیں آسکتے تو ہم انھیں کندھوں پر اٹھا کر لائیں گے اور ان کی تقریر سنیں گے۔ مولانا کو منتظمین نے یہ باتیں بتائیں تو وہ دواکھا کر جلسہ گاہ میں تشریف لائے اور لوگوں سے اپنی بیماری کا ذکر بھی کیا اور تقریر بھی کی، جس سے سامعین بے حد متاثر ہوئے۔ اس نواح میں غالباً یہ اہل حدیث کا پہلا جلسہ عام تھا، جس میں ملک کے بہت سے جلیل القدر علمائے کرام تشریف لائے تھے۔اب تو ماشاء اللہ صوبہ سرحد کے بلاد وقصبات اور دیہات میں اہل حدیث کے بہت سے علمائے کرام موجود ہیں اور ان کے باقاعدہ مدارس قائم ہیں۔ بے شمار مسجد یں ہیں اور لوگ ان کی باتیں سنتے اور متاثر ہوتے ہیں۔ اہل حدیث کے رسائل وجرائد بھی صوبہ سرحد سے شائع ہو رہے ہیں، جن میں مسلک اہل حدیث کی وضاحت کی جاتی ہے۔ درگاہ پوجا اور تعزیہ کا جلوس مولانا عبدالعزیز رحیم آبادی جماعت اہل حدیث کے قائد کی حیثیت سے تمام معاملات میں اپنی جماعت
Flag Counter