27۔۔۔ تحفة المتهجدين الأبرار في أخبار صلاة الوتر وقيام رمضان عن النبي المختار:مولانا عظیم آبادی نے اس کتاب میں وتر اور قیام رمضان کے سلسلے کی احادیث جمع فرمادی تھیں اوران پرمحققانہ اسلوب میں گفتگو کی تھی۔یہ کتاب کہیں موجود نہیں ہے۔کہا جاتا ہے کہ یہ بھی عربی میں تھی اور حضرت مصنف اسے مکمل نہیں کرپائے تھے۔[1] 28۔۔۔ تفريح المتذكرين في ذكر كتب المتأخرين: یہ کتاب فارسی میں تھی، لیکن نامکمل رہی۔اس میں غالباً ان کتابوں کاتذکرہ مقصود تھا جو آخری دور یعنی تیرھویں اور چودھویں صدی ہجری کے علمائے ہند نے تصنیف کیں۔اس کا بھی کوئی نسخہ کہیں نہیں ملتا۔ مولانا ابویحییٰ امام خاں نوشہروی نے لکھا ہے کہ یہ کتاب عربی میں ہے۔[2] لیکن محمد عزیر صاحب لکھتے ہیں کہ مولانا ابویحییٰ امام خان نوشہروی کو سہو ہوگیا ہے۔یہ کتاب عربی میں نہیں فارسی میں تھی۔[3] 29۔۔۔ غَايَةُ الْبَيَانِ في حكم استعمال العنبر والزعفران : مولانا عظیم آبادی نے یہ کتاب لکھنے کا ارادہ کیاتھا، معلوم نہیں اس ارادے کو عملی جامہ پہنا سکے یا نہیں، البتہ اس سے متعلق تفصیلی بحث عون المعبود میں موجود ہے، جس سے ان کے نظریات کا پتا چل سکتاہے۔[4] 30۔۔۔سوانح عمري مولانا عبداللّٰه جهاؤ مياں الٰه ٓ آبادي : اس کاتذکرہ مولوی ابوضیا محمدقمر الدین الٰہ آبادی نے کیا ہے۔وہ لکھتے ہیں کہ مولانا عظیم آبادی نے جھاؤ میاں صاحب کے حالات جمع کیے تھے، لیکن نامکمل ہونے کی وجہ سے شائع نہ ہوسکے۔[5] یہ حالات الگ صورت میں تو محفوظ نہ رہ سکے۔لیکن سید عبدالحئی حسنی نے تذکرۃ النبلا کے حوالے سے نزہۃ الخواطر میں مولانا عبداللہ جھاؤں صاحب کے حالات بیان کیے ہیں۔[6] اس کا مطلب یہ ہے کہ جھاؤں میاں صاحب کے حالات مولانا عظیم آبادی نے تذکرۃ النبلا میں تحریر فرمائے ہیں۔ مندرجہ بالا تصانیف کے علاوہ حدیث کی مختلف کتابوں کے مختلف مقامات پر کہیں مختصر اور کہیں |