اس فقیر نے اپنی کتاب فقہائے ہند میں(جودس جلدوں پر مشتمل ہے) نزہۃالخواطر کے حوالے سے تذکرۃ النبلا فی تراجم العلماء میں مرقوم متعدد حضرات کے حالات بیان کیے ہیں۔یہ نہایت اہم کتاب ہے۔اس سے مولانا محمد ادریس نگرامی نے بھی” تذکرہ علمائے حال“کی تصنیف کے وقت استفادہ کیا ہے۔ 25۔۔۔ نهاية الرسوخ في معجم الشيوخ:یہ کتاب عربی میں تھی۔اس میں مولانا عظیم آبادی نے اپنے اساتذہ اور ان شیوخ کے حالات بیان کیے ہیں جو ان کے سلسلہ اسناد میں آئے۔ عون المعبود جلد اول کے مقدمہ(صفحہ 3 اور4) میں گیارہ شیوخ کے مختصر حالات اسی کتاب سے نقل کیے گئے ہیں اور وہ گیارہ شیوخ مندرجہ ذیل ہیں: 1۔میاں سید نذیر حسین دہلوی (وفات 1320ھ) 2۔حضرت شاہ محمد اسحاق دہلوی (وفات 1262ھ) 3۔ شاہ عبدالعزیزمحدث دہلوی (وفات 1239ھ) 4۔شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (وفات 1176ھ) 5۔شیخ ابراہیم کردی کورانی (وفات 1101ھ) 6۔علامہ عبدالرحمٰن بن سلیمان اہدل (وفات 1150ھ) 7۔شیخ محمد بن سند (وفات 1180ھ) 8۔شیخ محمد عابد سندھی (وفات 1157ھ) 9۔شیخ صالح بن محمد الفلانی (وفات 1218ھ) 10۔شیخ عبدالرحمٰن کنریری (وفات 1172ھ) 11۔شیخ عبداللطیف البیرونی یہ کتاب بھی طبع نہیں ہوئی اورکسی لائبریری میں بھی اس کا سراغ نہیں ملا۔معلوم ہوتا ہے جس طرح حضرت مؤلف کےبہت سے مسودے ضائع ہوگئے، اسی طرح یہ مسودہ بھی ضائع ہوگیا۔ 26۔۔۔ النور اللامع في أخبار صلاة الجمعة عن النبي الشافع: اس کتاب میں جیسا کہ اس کے نام سے ظاہر ہے، فرضیت جمعہ کے متعلق احادیث جمع کردی گئی ہیں۔یہ کتاب عربی زبان میں تھی۔یہ کتاب نہ شائع ہوئی اور نہ کسی لائبریری میں اس کا کوئی نسخہ پایاجاتا ہے۔یہ کتاب نامکمل رہی۔[1] |