رسالہ ہے جو 16 صفحات پر مشتمل ہے۔ یہ رسالہ اس استفتا کا جواب ہے کہ نماز عیدین کے بعد معانقہ ومصافحہ جائز ہے یا نہیں؟ اسے ایک بزرگ ولی اللہ خان نے مطبع احسن المطابع گوبند عطار(پٹنہ) سے شائع کیا تھا۔مولانا عظیم آبادی نے اس مسئلے پر طویل بحث کے بعدلکھا ہےکہ معانقہ ومصافحہ کا یہ سلسلہ قرن ثالث تک بالکل نہیں تھا۔اس کے بعد جاری ہوا ہے۔اگرچہ یہ طویل مدت سے چلا آرہا ہے۔لیکن بدعت ہے۔حضرت مولانا کا یہ ایک علمی اورمحققانہ رسالہ ہے۔جناب محمد عزیز صاحب نے ” حیات المحدث شمس الحق واعمالہ“ میں اس کا عربی ترجمہ شائع کردیا ہے جو کتاب کے صفحہ 220 سے شروع ہوکرصفحہ 227 تک چلاگیا ہے۔ 15۔۔۔ فتوى رد تعزيه دارى:یہ بھی اردو میں ہے کسی زمانےمیں مطبع سعید المطابع (بنارس) سے شائع ہواتھا۔ یہ حضرت مولانا شمس الحق عظیم آبادی کی مطبوعہ کتابیں تھیں۔ اب ذیل میں بالترتیب نمبرشمار ان کی چند غیر مطبوعہ کتابوں کا تذکرہ کیاجاتا ہے۔ 16۔۔۔ تنقيح المسائل:یہ مولانا کے فتاویٰ کا مجموعہ ہے، جنھیں وہ اپنی زندگی میں مرتب نہ فرماسکے۔یہ عربی، اردو اورفارسی زبانوں میں ہیں اور ان کے دو مجموعے خدا بخش لائبریری پٹنہ میں محفوظ ہیں۔ 17۔۔۔ الرسالة في فقه:اس کا تعلق بھی شاید فتاویٰ ہی سے ہو۔اس کا قلمی نسخہ خدا بخش لائبریری میں موجود ہے جو 1311ھ کامولانا کا اپنے ہاتھ کا لکھا ہوا ہے۔ 18۔۔۔هداية اللودعي بنكات التّرْمذِي : اس کاایک ناقص قلمی نسخہ مشتمل بربارہ صفحات خدا بخش لائبریری میں موجود ہے۔ 19۔۔۔ الوَجَازَةُ في الإجَازَةِ:اس کتاب میں مولانا عظیم آبادی نے حدیث کی تمام کتابوں کے مؤلفین تک اپنی سندیں جمع کردی ہیں۔شروع میں اپنے ان گیارہ اساتذہ کا ذکر فرمایا ہے جن سے انھوں نے علم حدیث کے متعلق استفادہ کیا۔اس فہرست میں تین ہندوستانی ہیں اور وہ ہیں مولانا بشیر الدین قنوجی، حضرت سید میاں نزیر حسین دہلوی، شیخ حسین بن محسن یمانی انصاری اورآٹھ عرب اساتذہ ہیں، جن سے حجاز میں سند حدیث حاصل کی۔ان میں سے ہر استاذ نے مولانا عظیم آبادی کو اپنے تمام سلسلہ ہائے سند سے روایت کی اجازت مرحمت فرمائی ہے۔ اس کتاب کے دو قلمی نسخے خدا بخش لائبریری میں موجود ہیں۔ان میں سے ایک نسخہ حضرت مؤلف کے ہاتھ کا لکھا ہوا ہے۔ 20۔۔۔ وفضل الباري شرح ثلاثيات البخاري:اس کتاب کے بارے میں حضرت مولانا |