11۔۔۔ التحقيقات العلي باثبات فرضية الجمعة في القري:یہ رسالہ اردو میں ہے اور بڑی تقطیع کے 25 صفحات پر مشتمل ہے جو 1309ھ میں مطبع احمدی پٹنہ سےشائع ہوا۔اسکاقلمی نسخہ حضرت مصنف کے ہاتھ کاتحریر کردہ خدا بخش لائبریری پٹنہ میں محفوظ ہے۔ اس رسالے میں حسب ذیل تین معروف سوالوں کے جواب دیے گئے ہیں۔ ٭ دیہات میں جمعہ پڑھنے کی فرضیت حدیث سے ثابت ہوتی ہے یا نہیں؟ ٭ کتب حنفیہ میں نماز جمعہ کے لیے جن شروط وقیود کا ذکر کیا گیا ہے کیا وہ احادیث صحیحہ سے ماخوذ ہیں یانہیں؟ ٭ بعض لوگ نماز جمعہ ادا کرنے کے بعد نماز ظہر بھی پڑھتے ہیں، یہ جائز ہے یا نہیں؟ پہلے سوال کا جواب مولانا عظیم آبادی نے دلائل کے ساتھ یہ دیا ہے کہ نصوص کی رو سے جمعہ پڑھناتمام مسلمانوں پر فرض ہے، البتہ غلام، عورت، بچے اورمریض اس سے مستثنیٰ ہیں۔اس فرضیت عامہ کی رو سے دیہات اور شہر کے رہنے والوں میں کوئی امتیاز نہیں ہے۔اگردیہات کے لوگ جمعہ نہیں پڑھیں گے تو وہ اس وعید میں شامل ہوں گے جو تارک جمعہ کے لیے احادیث صحیحہ میں وارد ہے۔ دوسرے سوال کا جواب یہ دیاگیا ہے کہ احادیث مرفوعہ میں نماز جمعہ کے لیے وہ شروط وقیود کہیں مذکور نہیں ہیں جن کا کتب حنفیہ میں ذکر کیا جاتا ہے۔ تیسرے سوال کا جواب یہ ہے کہ نماز جمعہ اپنی جگہ فرض عین ہے، جس سے نمازظہر کی فرضیت ساقط ہوجاتی ہے۔نماز جمعہ کے بعد بہ صورت احتیاط نماز ظہر نہیں پڑھنی چاہیے۔ مولانا عظیم آبادی نے تینوں سوالوں کے جواب تفصیل سے دیے ہیں۔ 12۔۔۔ تعليقات على الإسعاف المبطا برجال الموطأ:علامہ سیوطی کی کتاب”اسعاف المبطا“ پر مولانا ممدوح کی یہ مختصر مگرمفیدتعلیق ہے جو بڑے سائز کے 50 صفحات پر محتوی ہے۔یہ رسالہ 1320ھ میں مطبع انصاری دہلی سے شائع ہواتھااس کے بعض مقامات پر سیوطی کی ان غلطیوں کی نشاندہی بھی کی گئی ہے جو انھوں نےروایت کے ناموں، کنیتوں اور القابات کےسلسلے میں کی ہیں، اور صحیح بات کاتذکرہ کیاگیا ہے۔ 13۔۔۔ الكلام المبين في الجهر بالتأمين والرد على القول المتين:یہ رسالہ اردو میں مولانا محمد علی صاحب مرزاپوری کے رسالے”القول المتین فی اخفاء التأمین “کے جواب میں لکھا تھا۔مولاناعظیم آبادی کا یہ رسالہ 1303ھ میں مطبع انصاری دہلی سے شائع ہواتھا جو 44 صفحات پر مشتمل ہے۔اس میں آمین بالجہر کا مسئلہ وضاحت سے بیان کیا گیا ہے۔ 14۔۔۔ هداية النجدين إلى حكم المعانقة والمصافحة بعد العيدين:یہ ایک اردو |