جائز ہے اور غیر ماکول اللحم کا ناجائز ہے۔یہ بڑی عمدہ بحث ہے جو اس رسالے میں کی گئی ہے۔[1] 8۔۔۔ عقود الجمان في جواز تعليم الكتابة للنسوان:یہ رسالہ بھی فارسی زبان میں ہے اور پہلی دفعہ”سبل االسلام شرح بلوغ المرام“ کے ساتھ 1311ھ میں مطبع فاروقی دہلی سے شائع ہوا تھا۔کسی نامعلوم شخص نے اس کاعربی ترجمہ کیاتھا جو شیخ محمد بن عبدالعزیز بن مانع کی تعلیقات کے ساتھ 1381ھ(1961ء) میں(مشتمل بر22 صفحات) دمشق سے شائع ہوا تھا۔ اس رسالے میں احادیث کی روشنی میں ثابت کیاہے کہ عورتوں کو لکھانا پڑھانا جائز ہے۔اصل فارسی رسالے کا ایک قلمی نسخہ 1307ھ کی مؤلف کے ہاتھ کا مکتوبہ خدا بخش لائبریری پٹنہ میں محفوظ ہے۔قلمی نسخے کے آٹھ ورق ہیں۔[2] 9۔۔۔ الأقوال الصحيحه في أحكام السيكة :یہ رسالہ 32 صفحات پر محیط ہے جو 1297ھ میں مطبع فاروقی دہلی سے شائع ہوا۔اس میں بچے کے عقیقے، اس کے کان میں اذان دینے اور اس کا نام رکھنے کے سلسلے میں احادیث رسول( صلی اللہ علیہ وسلم) اور ائمہ سلف کے اقوال کی روشنی میں تفصیل سے بحث کی گئی ہے۔رسالہ فارسی زبان میں ہے اور اپنے موضوع کا نہایت عمدہ رسالہ ہے۔ 10۔۔۔ غنية الألمعي:یہ چهوٹا ساعربی رسالہ جو پندرہ صفحات پر مشتمل ہے، 1311ھ میں مطبع انصاری دہلی سے المعجم الصغیر للطبرانی کے ساتھ شائع ہوا۔اس کا دوسرا ایڈیشن المکتبۃ السلفیہ (مدینہ منورہ) سے 1388ھ(1968ء) میں چھپا۔اس میں حدیث وفقہ سے متعلق تین مسائل پر گفتگو کی گئی ہے۔ پہلا سوال یہ ہے کہ یہ جو کہا جاتاہے کہ(هذا الحديث لا يصح)اور(لا يثبت) دونوں لفظوں میں کیا فرق ہے؟کیا دونوں کے ایک ہی معنے ہیں یا مختلف ہیں؟ حضرت مولانا عظیم آبادی نے اس كا تفصيل سے جواب ديا ہے۔ دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا وَضْعُ الایدی عَلَی الصَّدْرِوالی حدیث صحیح ہے؟ مولانا نے اس کا مفصل جواب دیاہے اور اس حدیث کو صحیح قراردیاہے۔ تیسرا سوال یہ ہے کہ فوت شدہ شخص کی طرف سے جانور کی قربانی کی جاسکتی ہے اور اس کا ثواب فوت شدہ شخص کو پہنچتا ہے؟مولانا نے جواب دیا ہے کہ قربانی کی جاسکتی ہے اور اس کا ثواب فوت شدہ شخص کو پہنچتا ہے۔اس رسالے میں اس موضوع پر مفصل بحث کی گئی ہے جو بڑی اور دلچسپ ہے۔ |