Maktaba Wahhabi

120 - 665
گذشتہ سطور میں حضرت کےدرس وتدریس کا تذکرہ چند الفاظ میں کردیا گیا ہے اور ان کے بعض لائق تکریم تلامذہ کے اسمائے گرامی بھی بتائے جاچکے ہیں۔اس کے بعد حضرت کے وعظ وتذکیر اور دعوت وارشاد کے متعلق عرض کرنا ضروری ہے۔ وعظ وتذکیر اور اس کے اثرات حضرت مولانا نہایت مؤثر وعظ فرماتے تھے اور ان کے مواعظ سے ان کے اہل علاقہ کو بےحد فیض پہنچا۔بدعات ومحدثات کا جوان کے دلوں میں راسخ ہوچکی تھیں، مولانا کے دل پذیر وعظوں اور دعوت وارشاد کے مؤثر انداز سے خاتمہ ہوا۔خواتین غیر شرعی رسوم کی بالخصوص مرتکب ہوتی ہیں، لیکن مولانا ممدوح کی تبلیغ سے خواتین بہت متاثر ہوئیں اور اللہ تعالیٰ نے ان کو بدعات ورسوم سے کنارہ کش ہونے کی توفیق مرحمت فرمائی۔ان کی نانی کے متعلق بتایا جاتا ہے کہ وہ اپنے اس نواسے سے فرمایا کرتی تھیں کہ” تم جس وقت اللہ کی باتیں سناتے ہو، اس وقت بزرگ معلوم ہوتے ہو“[1] جو لوگ مدتوں سے جاہلانہ رسوم کا ارتکاب کررہے ہوں اور عرصہ دراز سے فسق وفجور میں مبتلا ہوں، ان کے لیے ان کو ترک کرنا اور تائب ہونا بہت مشکل ہوتا ہے، لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کو راہ ہدایت پر گامزن فرمایا اور وہ اقوال واعمال میں کتاب وسنت کے اطاعت گزار ہوئے۔ کتب حدیث کی ترویج واشاعت وعظ وارشاد کے سلسلے کے چند اشاروں کے بعد کتب حدیث کی ترویج واشاعت کے بارے میں مولانا ممدوح کی مساعی کا تذکرہ نہایت اختصار کے ساتھ۔ حضرت ممدوح نے صرف 56 سال عمر پائی، جس میں اکیس بائیس سال حصول تعلیم میں گزرے، باقی تینتیس چونتیس سال میں انھوں نے درس وتدریس بھی کی، وعظ وتذکیر کا سلسلہ بھی جاری رکھا اور کتب حدیث کی نشرواشاعت کے لیے بھی بے حد خدمات سرانجام دیں۔اس اثنا میں اپنی وقیع ترین تصانیف کے علاوہ انھوں نے منذری کی مختصر السنن، امام ابن قیم کی تہذیب السنن اور امام سیوطی کی اسعاف المبطا وغیرہ متعدد کتابیں باقاعدہ تصیح وتعلیق کے بعد اپنے خرچ سے شائع کیں۔ قاضی محمد مچھلی شہری(متوفی 1320ھ) مشہور عالم دین تھے اور تقریباً پچیس کتابوں کے مصنف تھے، ان کی وفات کے بعد مولانا عظیم آبادی نے ان کے بیٹوں سے بار بار کہا کہ وہ ان کی کتابیں شائع کرنا چاہتے ہیں، ان کےمسودات انھیں دیے جائیں، لیکن ان کے بیٹوں نے مولانا کے فرمان
Flag Counter