رہتی تھی، ان کی دل کھول آکر خدمت کرتے۔مہمانوں میں اس عہد کے بڑے بڑے علماء بھی شامل ہوتے تھے۔وہ سب سے خندہ پیشانی سے ملتے۔ ان کی آمد کو اپنے لیے باعث اعزاز اور ان کی خدمت کو موجب سعادت قراردیتے۔نہایت فراخ حوصلہ اور وسیع القلب عالم تھے۔گھر سے آسودہ حال اور صاحب ثروت تھے۔ چند تلامذہ کرام جن حضرات نے مولانا شمس الحق عظیم آبادی سے تعلیم حاصل کی، ان سب کو شمار میں لانا ممکن نہیں۔ البتہ ان میں سے چند حضرات کے اسمائے گرامی ذیل درج کیے جاتے ہیں۔یہ وہ بزرگان عالی قدر ہیں، جنھوں نے حصول علم کے بعد تصنیفی اور تدریسی صورت میں بے پناہ خدمات سرانجام دیں اور بے شمار حضرات ان کے علم و فضل سے فيضياب ہوئے۔ یہ چند نام جناب محمدعزیر صاحب کی کتاب (مولانا شمس الحق۔ حیات اور خدمات) سے یہاں نقل کیے جا رہے ہیں۔ 1۔مولانا احمد اللہ پر تاب گڑھی۔(وفات12۔ربیع الاول 1362ھ۔۔۔19مارچ1943ء) 2۔مولانا ابو سعید شرف الدین دہلوی۔(وفات7۔صفر1381ھ۔۔۔21جولائی1961ء) 3۔مولانا ابو القاسم سیف بنارسی۔(وفات3۔صفر1369ھ۔۔۔25نومبر1949ء) 4۔مولانا عبدالمجید سوہدروی۔(وفات۔7۔جمادی الاخریٰ1330ھ۔۔۔24۔مئی1912ء) 5۔مولانا فضل اللہ مدراسی۔(وفات1361ھ۔۔۔1942ء) 6۔مولانا محمد اشرف ڈیانوی۔ یہ مولانا عظیم آبادی کے چھوٹے بھائی تھے۔(وفات1326ھ۔۔۔1908ء) 7۔مولانا ابو عبداللہ محمد زبیر ڈیانوی۔(وفات 1369ھ۔۔۔1911ء) 8۔حکیم محمد ادریس بن مولانا عظیم آبادی ڈیانوی۔(وفات جمادی الاخریٰ 1380ھ۔۔۔دسمبر1960ء) 9۔مولانا عین الدین منیابرجی 10۔حافظ ایوب ڈیانوی۔(وفات 1342ھ۔۔۔1924ء) 11۔مولانا محمد موسیٰ ڈیانوی۔ 12۔مولانا عبدالجبار ڈیانوی۔(وفات1319ھ۔۔۔1901ء) 13۔شیخ عبدالحق الفاسی مراکشی۔(وفات 1383ھ۔۔۔1963ء) 14۔علامہ اسماعیل خطیب الازہری |