مولانا شمس الحق دادیہال اور نانہیال دونوں طرف سے صدیقی ہیں اور ان کا سلسلہ نسب حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ تک پہنچتا ہے، جس کے چند ابتدائی نام یہ ہیں: شمس الحق بن امیر علی بن مقصود علی بن غلام حیدر بن ہدایت اللہ بن محمد زاہد بن نور محمد بن علاء الدین۔۔۔ آباؤاجداد اور اصل مسکن مولانا کے آباؤاجداد کا اصل مسکن موضع ہرداس بگھہ تھا جو ضلع پٹنہ کے فتوحہ ریلوے اسٹیشن سے دو میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ مولانا کے پردادا شیخ غلام حیدر اپنے علاقے کے صاحب ثروت بزرگ تھے جو عظیم آباد (پٹنہ) کے محلہ گزری میں کئی بڑی بڑی کوٹھیوں کے مالک تھے۔مولانا کے والد امیر علی کا قیام مختلف اوقات میں دونوں جگہ رہتا تھا، ہر داس بگھہ میں بھی اور گزری محلہ(پٹنہ) میں بھی۔ربیع الاول 1263ھ (مارچ1847ء میں ان کی شادی مولانا گوہر علی کی صاحبزادی سے ہوئی جو پٹنہ کے رمنہ محلہ اور موضع ڈیانواں کے رئیس تھے۔ مولانا گوہر علی کی ایک ہی لڑکی تھی اور وہ اسے اپنے پاس ہی رکھنا چاہتے تھے۔ چنانچہ شادی کے بعد مولوی امیرعلی اپنے سسرال کے گھر رمنہ محلہ (پٹنہ) میں رہنے لگے۔ امیر علی نیک طینت اور انکسار پیشہ بزرگ تھے۔اس زمانے کے ذریعہ تعلیم کے مطابق انھوں نے فارسی کی بعض کتابیں گھر میں اپنے بعض بزرگوں سے پڑھیں۔ فقہ کی شرح وقایہ اور علم نحو کی شرح جامی اور دیگر کتابیں رمنہ محلہ(پٹنہ) میں وہاں کے اصحاب علم سے پڑھیں۔اس طرح وہ علوم دینیہ سے خاص تعلق رکھتے تھے۔ ان کی ولادت 1243ھ میں ہوئی تھی اور وفات 1284 ھ میں محلہ رمنہ (پٹنہ) میں ہوئی اپنے آبائی گاؤں ہرداس بگھہ میں انھیں دفن کیا گیا۔ مولاناشمس الحق کی والدہ بھی نہایت نیک اور صالحہ خاتون تھیں۔ ان کی ولادت ماہ صفر 1249ھ (جولائی1833ء) میں محلہ رمنہ(پٹنہ) میں ہوئی تھی۔ربیع الاول 1263ھ (مارچ 1847ء) میں ان کی شادی ہوئی اور 1312ھ (1885ء)میں اپنے پوتوں اور خاندان کے بعض افراد کے ساتھ حج بیت اللہ کیا۔ حج سے کئی سال بعد تک زندہ رہیں لیکن تاریخ وفات کا علم نہیں ہوسکا۔ ان کی اولاد پانچ لڑکیاں تھیں اور چار لڑکے۔ سب سے بڑے لڑکے کبیر الحق اور ان سے چھوٹے ظہیر الحق تھے، دونوں چھوٹی عمر میں وفات پا گئے تھے۔ تیسرے لڑکے مولانا شمس الحق تھے جن کے حالات آئندہ سطور میں بیان ہو رہے ہیں اور چھوٹے مولانا محمد اشرف تھے، جن کا انتقال 1326ھ (1908ء)میں ہوا۔ مولانا شمس الحق کے نانا مولانا گوہر علی 1213ھ (99۔98۔17ء) میں بمقام ڈیانواں پیدا |