Maktaba Wahhabi

113 - 665
عہد حکومت میں اس کا تسمیہ عظیم آباد ہوا اور انگریزوں کے زمانے میں اسے پٹنہ کہاجانے لگا۔وہاں کے بعض علمائے کرام کو”صادق پوری“کی نسبت سے پکارا جاتا ہے۔صادق پور اس شہر کے ایک محلے کا نام ہے جس میں یہ حضرات سکونت پذیر تھے۔ یہاں یہ عرض کردیں کہ پاکستان کے بعض اہل علم نے برصغیر کے مشہور محدث علامہ محمد بن طاہر پٹنی(مصنف مجمع بحار الانوار اور تذکرۃ الموضوعات) کے بارے میں لکھا ہے کہ ان کا وطن پٹنہ تھا اور ہندوستان کے اسی مشہورشہر کی طرف اس کی نسبت ہے اور انھیں محمد طاہر پٹنی کہا جاتا ہے۔ان حضرات کی یہ بات قرین صحت نہیں۔علامہ محمد بن طاہر پٹنی کا تعلق و طنیت ہندوستان کے علاقہ گجرات کا ٹھیا واڑ کے موضع پٹن (نہر والا) سے ہے، اسی لیے انھیں پٹنی (یاعربی میں فتنی)کی نسبت و طنیت سے یاد کیا جاتا ہے۔صوبہ بہار کے دارالحکومت پٹنہ سے انھیں کوئی تعلق نہ تھا۔ علامہ ممدوح کے زمانے میں اس مقام کو جہاں یہ شہر واقع ہے”پاٹلی پتر“کہاجاتا تھا۔”پٹنہ“نام کی شہرت تو اسے انگریزی حکومت کے زمانے میں ہوئی۔ علامہ ممدوح کا زمانہ اس سے بہت پہلے کا ہے۔وہ913؁ ھ میں پیدا اور 986ھ؁ میں فوت ہوئے۔یعنی وہ (دسویں صدی ہجری کے ہندوستانی محدث ہیں، جب کہ”پٹنہ“نام کا کوئی قریہ یا شہر ہندوستان میں اس وقت موجودنہ تھا۔ اب آئندہ سطور میں حضرت مولانا شمس الحق عظیم آبادی رحمۃ اللہ علیہ کے حالات ملاحظہ فرمائیے۔ان کے جو حالات میسر آسکے اور وہ جن کتابوں میں مرقوم ہیں ان میں دو کتابیں ہمارے محقق دوست محمد عزیر صاحب کی تصنیف کردہ ہیں۔ایک عربی میں حیات المحدث شمس الحق واعمالہ ہے۔ یہ کتاب 348صفحات پر مشتمل ہے اور ادارۃ االبحوث الاسلامیہ والدعوۃ والافتا، جامعہ سلفیہ، بنارس (ہندوستان کی طرف سے شائع ہوئی ہے اور دوسری اُردو میں ہے”مولانا شمس الحق عظیم آبادی۔ حیات اور خدمات۔“یہ کتاب علمی اکیڈمی کراچی نے شائع کی ہے اور اس کے 140صفحات ہیں۔ان کے علاوہ نزہتہ الخواطر کی آٹھویں جلد میں سید عبدالحی حسنی لکھنوی نے ان کے مختصر حالات تحریر کیے ہیں۔”ارض بہار اور مسلمان“حضرت مولانا کے پوتے جناب عبدالرقیب صاحب حقانی کی پراز معلومات تصنیف ہے جو ہندوستان کے مردم خیز خطے صوبہ بہار کے دور قدیم اور عہد جدید کے بہت سے پہلوؤں کی خوبصورت اسلوب میں وضاحت کرتی ہے۔اس کتاب میں اس صوبے کی ان مسلمان شخصیتوں کا بہترین انداز میں تذکرہ کیا گیا ہے، جن کا مذہب و تصوف، علم و حکمت، شعر و اب، تصنیف و تالیف اور سیاسیات ملکی سے کوئی تعلق رہا ہے۔انہی عظیم شخصیات میں حضرت مولانا ممدوح کا تذکرہ کیا گیا ہے جو کتاب کے صفحہ 179 سے صفحہ 202تک چلا گیا ہے۔ میں نے اپنے اس مضمون میں حضرت مولانا عظیم آبادی سے متعلق ان کتابوں کے علاوہ بعض دیگر کتابوں سے بھی استفادہ کیا ہے۔
Flag Counter