”بہار“دراصل لفظ”ویہارہ“تھا۔ویہارہ سنسکرت زبان کا لفظ ہے، اس کے لغوی معنی ہیں مدرسہ، دارالعلوم، خانقاہ، دبستان اور مرکز علم۔۔۔مولانا عبدالرقیب حقانی نے”ارض بہار اور مسلمان“کے نام سے ایک کتاب لکھی ہے جو علمی اکیڈمی فاؤنڈیشن کراچی کی طرف سے شائع ہوئی ہے۔ اپنے موضوع کی یہ بڑی اہم اور دلچسپ کتاب ہے۔اس میں وہ لکھتے ہیں کہ”ویہارہ بدھ مذہب کے علمی اور عملی مرکزوں کا نام تھا۔ صوبہ بہار کے كهنڈرات میں اب تک سینکڑوں ویہاروں کی نشانیاں ملتی ہیں۔“(صفحہ :20) ان ویہاروں یعنی درسگاہوں میں کسی زمانے میں طلبائے علم آتے اور بدھ مذہب کے اساتذہ سے علم حاصل کرتے تھے۔ پھر یہی لفظ بگڑ کر”بہار“ہوگیا اور صوبے کا نام بھی بہار پڑگیا۔ اس صوبے کا دارالحکومت ”پٹنہ“ہےجہاں ایشیا کی مشہور لائبریری ”خدا بخش اورينٹل لائبر یری“قائم ہے، جس میں مختلف موضوعات اور دنیا کی مختلف زبانوں کی لاکھوں کتابیں موجود ہیں اور بے شمار شائقین علم روزانہ ان کتابوں سے استفادہ کرتے ہیں۔اس لائبریری کی طرف سے کتابیں شائع بھی کی جاتی ہیں۔ اس علاقے میں جب مسلمانوں کی حکومت قائم ہوئی تو اس کا پہلا دارالحکومت بہار شریف تھا جو وہاں کا ایک تاریخی شہر ہے اور بختیار خلیجی کے عہدے لے کر شیر شاہ سوری کے زمانے تک اس صوبے کا صدر مقام رہا۔شیر شاہ سوری نے جب پاٹلی پتر میں قلعہ تعمیر کرایا تو 1541ء میں بہار شریف کے بجائے صوبے کا دارالحکومت پاٹلی پتر کو بنادیا گیا۔جسے آگے چل کر”پٹنہ“کہا جانے لگا۔ اس علاقے میں بہت سے علماء مصنفین، مجاہدین، سیاست دان اور صوفیائے کرام پیدا ہوئے، جنھوں نے اپنے اپنے دائرے میں بے حد خدمات سرانجام دیں اور بڑی شہرت پائی۔ ان میں شیخ شرف الدین منیری، قاضی محب اللہ بہاری، مولانا ولایت علی صادق پوری، سیدمیاں نذیر حسین، علامہ شمس الحق عظیم آبادی، سر سید علی امام اور سید سلیمان ندوی جیسے اکابرشامل ہیں۔ عظیم آباد کہنے کی وجہ اسی پٹنہ کو”عظیم آباد“کہاجاتا ہے۔اسے عظیم آبادکہنے کی وجہ یہ ہے کہ مغل حکمران اورنگ زیب عالم گیر نے اپنے پوتے عظیم الشان کو صوبہ بہار کا گورنرمقرر کر کے یہاں بھیجا تو اس کے نام کی مناسبت سے اس شہر کا نام پاٹلی پتر سے تبدیل کر کے”عظیم آباد“رکھ دیا گیا، لیکن برطانوی دور حکومت میں اسے پٹنہ کہا جانے لگا اور اب بھی پٹنہ ہے اور صوبہ بہار کا دارالحکومت ہے۔یعنی ہندوؤں کےدور اقتدار میں اس کانام پاٹلی پتر تھا، مغلوں کے چھٹے حکمران اورنگ زیب عالم گیر کے |