حافظ ہوئے ہیں جنھوں نے زمانے کی دست برد سے بچانے کے لیے اُسے اپنے سینے کی تختیوں پر کندہ کیا ہو؟کیا کوئی آریہ دعویٰ کرسکتا ہےکہ اُن کے ویدوں کی کسی زمانے میں اس طرح حفاظت کی گئی ہے، جس طرح مسلمان اپنی مقدس کتاب کی ہمیشہ سے کرتے آئے ہیں؟ اگر یہ دعویٰ ممکن نہ ہوتو سمجھ لینا چاہیے کہ کوئی انسانی کتاب ہرگز آسمانی کتاب کی سی وقعت اورعزت نہیں پاسکتی، اور وہ کتاب کبھی معزز نہیں سمجھی جاسکتی جس میں انسانی ہاتھوں کی آمیزش ہوئی ہو۔ ”شمس العلماء کادرس وتدریس سال بھر سے موقوف تھا۔اُس کی وہ یہ ہے کہ شیخو خت نے آپ کو انتہائی ضعف وناتوانی پر پہنچا دیا تھا۔اگرچہ ایک عرصے سے آپ کااُٹھنا بیٹھنا دوسروں کے سہارے پر موقوف تھا لیکن یہ فقاہت جو سال بھر سے پیدا ہوگئی پہلے نہ تھی۔آپ اس بڑھاپے میں بھی بہت ہی کم بیمار ہوا کرتے تھے، کیونکہ بہت ہی محتاط تھے، یہاں تک کہ پانی کا ہی بہت کم استعمال کرتے تھے اور کئی کئی دن صرف چائے پر گزار دیتے تھے۔آخر عمر میں گوتمام قوائے جسمانی مضمحل ہوگئے تھے لیکن حافظہ بدستور درست تھا اور اسے بڑے تعجب کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا، کیونکہ جہاں انسان سترہ بہترہو اُس صبح کا کھایا شام کو یاد نہیں رہتا۔کہاں کہ سو سے زیادہ عمرگزر جائے اور پھر حافظے کی قوت اسی طرح بنی رہے۔یہ سب حدیث شریف کی برکت تھی، جس میں آپ کا انتقال ہوا وہ کوئی خاص بیماری نہ تھی۔جس مرض نے ایک سال سے آپ کو بٹھا دیاتھا، وہ مرض الموت تھا جوبالآخر جنازہ اُٹھوا کے گیا۔ ”13۔اکتوبر کی شام کو قریباً سات بجے آپ نے اپنی جان جان وجہاں آفریں کو سپرد کی اور یہ خبربجلی کی تیزی کی طرح اُسی وقت تمام شہر میں پھیل گئی۔تجہیزوتکفین رات ہی رات میں ہوگئی تھی۔چنانچہ ہزاروں ماتم زدہ لوگوں کےساتھ صبح آٹھ بجے جنازہ اٹھایا گیا اور نو ساڑھے نو بجے شیدی پورہ میں دفن کیاگیا۔نماز جنازہ بارہ تیرہ ہزار آدمیوں کے ساتھ آپ کے سعادت مند پوتے مولوی سید عبدالسلام صاحب نے عید گاہ کے چبوترے پر پڑھائی۔جنازے میں خلقت کا اس درجہ ہجوم تھا کہ بہت سے لوگوں کو کندھا دینابھی نصیب نہیں ہوا۔قریب قریب شہر کے تمام مسلمان عمائد اور علماء جنازے کے ساتھ تھے جن میں بعض کے نام نامی درج ذیل ہیں: صاحبزادہ عبدالصمد خاں صاحب چشتی، صاحبزادہ محمدعمر صاحب چشتی، مولانا مولوی عبدالحق صاحب مصنف تفسیر حقانی، شمس العلماء مولوی نذیراحمد صاحب، مولوی حفیظ اللہ صاحب، مولوی عبدالقادر صاحب، مولوی محمد ابراہیم صاحب، مولوی عبدالرحمان صاحب راسخ، مولوی حبیب احمد صاحب مدرس فتح پوری، مولوی سید احمد صاحب، مولانا نواب ضمیر الدین احمد مرزا صاحب برادررئیس لوہارو، مولوی محمد عبدالاحد صاحب، مولوی محمد عبدالمجید صاحب، ابوالمجیب مولوی محبوب احمد صاحب، |