کتاب ’’سید الجزیرۃ ‘‘ سے اقتباس
سید الجزیرۃ نامی کتاب میں ایک قصہ ہے۔ ’’ ایک دن ریاض کے محل میں بنی مرۃ کے قبائل کے چند افراد وارد ہوئے۔ ان کا سب سے سخت قبائل میں شمار ہوتا ہے۔ ان لوگوں نے کھانا اور کپڑے طلب کئے۔ ان کی ہر طلب پوری کی گئی۔ اور وہ چلے گئے۔
یہ لوگ راستے میں چند ایسے بدوؤں سے ملے جو جانور چرا رہے تھے۔ انہوں نے ان چرواہوں سے جانور چھین لئے اوراپنے ساتھ لے گئے ان جانوروں کے مالکوں نے شاہ عبدالعزیز سے شکایت کی تو انہوں نے اس وقت کے امیر الاحساء کو شکایت کے ازالہ کے لیے لکھا۔ امیر الاحساء نے فورا قانون کو حرکت دی اور چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر ظالموں کو ان کے کیفر کردار تک پہنچایا اور جانور واپس دلوائے۔
ان لوگوں کو الاحساء کے گورنر عبداللہ بن جلوی کے سامنے پیش کیا گیا۔
سوال و جواب کے بعد اس میدان کا ذکر بھی ہوا جہاں مجرموں کے سرکاٹے جاتے ہیں۔ یہ ایک خوفناک میدان ہے جہاں مجرموں کو دو زانوں بٹھا کر جلا د اپنی تلوار اور ہاتھوں کی پھرتیاں دکھاتا ہے اور تلوار کی ایک ہی چمک سےمجرم کا سرزمین پر گر جاتا ہے۔ اس دفعہ تلوار آٹھ دفعہ چمکی اور بنی مرہ کے آٹھ مجرموں کے سردھڑ سے جدا ہو گئے۔ اس فوری انصاف کی اطلا ع نہ صرف قافلوں کو ملی بلکہ آٹھ سو میل مشرق اور آٹھ سو میل جنوب شمال تک پھیل گئی۔ پھر کسی کو ہمت نہ ہوئی کہ کوئی کسی کو ضرر پہنچا سکے۔
|