محدث روپڑی سے حاصل کی۔تحصیلِ علم کے بعد اپنے آپ کو خدمتِ دین کے لیے وقف کردیا۔تقریر اور مناظرے میں مہارت رکھتے تھے۔مرزائیوں اور شیعوں سے بے شمار مناظرے کیے۔احناف کے دونوں گروہوں(بریلوی اور دیوبندی حضرات)سے بھی ان کے مباحثوں اور مناظروں کا سلسلہ جاری رہا۔ مولانا احمد الدین گکھڑوی کے متعدد مناظروں میں شرکت کی، سامع کی حیثیت سے بھی اور معاونِ مناظرہ کی حیثیت سے بھی! مرزائیت کے خلاف پاکستان میں جتنی تحریکیں اٹھیں اور جو جدوجہد ہوئی، ان سب میں رہنما کی حیثیت سے شرکت کی۔اس سلسلے میں قید بھی ہوئے اور کافی عرصہ جیل میں رہے۔ملکی سیاسیات میں بھی حصہ لیا۔ جب تک حافظ اسماعیل روپڑی تندرست رہے، دونوں بھائی اکٹھے جلسوں میں جاتے اور تقریریں کرتے تھے۔حضرت حافظ عبداللہ روپڑی نے دونوں کی بہترین طریقے سے تربیت کی اور طویل عرصے تک دونوں کو اپنے پاس(روپڑ)رکھا۔پھر حضرت حافظ صاحب امرتسر تشریف لے گئے تو روپڑ میں ان دونوں بھائیوں کا سلسلہ دعوت و تبلیغ جاری رہا۔ حافظ عبدالقادر روپڑی نے 6دسمبر 1999ء کو لاہور میں وفات پائی۔ 5۔مولانا محمد حسین شیخوپوری رحمہ اللہ : مولانا محمد حسین ضلع امرتسر کی تحصیل اجنالہ کے ایک گاؤں ’’بوہلیاں’‘میں 1918ء میں پیدا ہوئے۔تعلیم کا آغاز گاؤں کے ایک شخص ملا غلام نبی سے کیا۔چھے سال کی عمر میں ایک قریبی گاؤں جستر وال کے لوئر مڈل سکول میں داخل ہوئے اور بارہ سال کی عمر میں چھٹی جماعت کا امتحان پاس کیا۔ |