سلامت دیکھ نہ لوں۔ان دونوں خواتین نے انھیں کچھ دیر انتظار کرنے کا مشورہ دیا۔جب رات کے اندھیرے چھا گئے، گلی میں لوگوں کی آمد و رفت ختم ہوگئی تو سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اٹھنے کی کوشش کی مگر نہ اٹھ سکے۔اب ان کی والدہ اور سیدہ ام جمیل رضی اللہ عنہا نے انھیں پکڑا اور وہ ان کے سہارے گھر سے روانہ ہوئے حتیٰ کہ انھوں نے انھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر کر دیا۔ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اس حالت میں دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان پر جھک گئے اور انھیں بوسہ دینے لگے۔وہاں موجود تمام مسلمان بھی ان کے گرد جمع ہوگئے۔انھیں اس حال میں دیکھ کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر سخت رقت طاری ہوگئی۔سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اپنی زبان سے یہ کہنے لگے:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فدا ہوں، مجھے کچھ بھی نہیں ہوا۔صرف اس فاسق عتبہ نے میرے چہرے کا جو حال کیا ہے صرف اس کی مجھے تکلیف ہے۔ پھر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ میری ماں ہے اور یہ اپنے بیٹے کے لیے بہت ہی شفیق و محسن ہے۔آپ ایک مبارک شخصیت ہیں، انھیں اللہ کی طرف دعوت دیں، اسلام کی تبلیغ کریں اور اللہ سے ان کے لیے رشد وہدایت کی دعا فرمائیں، شاید کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بدولت اللہ انھیں جہنم کی آگ سے بچا لے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے اسلام وہدایت کی دعا فرمائی اور انھیں اللہ تعالیٰ اور دین اسلام کی طرف دعوت دی تو وہ وہیں مسلمان ہو گئیں۔ (البدایۃ والنہایۃ لابن کثیر:۳/ ۳۰) ایمان و عزیمت کے اس مضبوط وعظیم پہاڑ۔سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی |