Maktaba Wahhabi

82 - 158
ہوا۔میں نے اپنا منہ اس کے کان کے قریب کرکے لمبی آواز سے(اذان کے انداز)سے کہا: ’’اَللّٰہ اَکْبَر۔حَیَّ عَلَیٰ الصَّلَاۃِ، حَیَّ عَلَیٰ الْفَلَاحِ‘‘ یہ کہتے ہوئے میں مصنوعی تنفس کے آلے کو بھی دیکھ رہا تھا۔اس نے پھر اٹھارہ سانس فی منٹ دکھلانا شروع کر دیا تھا۔مریضوں کی یہ خوبیاں اللہ ہی کی طرف سے ہیں۔بلکہ اللہ کی قسم وہ نہیں، مریض تو ہم ہیں۔وہ کیا مریض ہیں، جن کے دل مساجد کے ساتھ اٹکے ہوئے ہوں۔؟ جی ہاں! ایسے ہی لوگوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿رِجَالٌ لاَّ تُلْھِیھِمْ تِجَارَۃٌ وَّلاَ بَیْعٌ عَنْ ذِکْرِ اللّٰہِ وَاِِقَامِ الصَّلٰوۃِ وَاِِیْتَآئِ الزَّکٰوۃِ یَخَافُوْنَ یَوْمًا تَتَقَلَّبُ فِیْہِ الْقُلُوْبُ وَالْاَبْصَارُ - لِیَجْزِیَھُمُ اللّٰہُ اَحْسَنَ مَا عَمِلُوْا وَیَزِیْدَھُمْ مِّنْ فَضْلِہٖ وَاللّٰہُ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآئُ بِغَیْرِ حِسَابٍ﴾[النور:۳۷، ۳۸] ’’ایسے لوگ جنھیں تجارت اور خرید و فروخت اللہ کے ذکر سے اور نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ ادا کرنے سے غافل نہیں کرتی، اس دن سے ڈرتے ہیں جس دن بہت سے دل اور بہت سی آنکھیں الٹ پلٹ ہو جائیں گی اس ارادے سے کہ اللہ انھیں ان کے اعمال کا بہتر ین بدلہ دے بلکہ اپنے فضل سے اور کچھ زیادہ عطا فرمائے۔اللہ تعالیٰ جسے چاہے بے شمار روزیاں دیتا ہے۔‘‘ یہ حال تو ان مریضوں اور صاحبِ فراش بیماروں کا ہے۔اے امراض وبیماریوں سے محفوظ شخص! آپ اپنے گریبان میں جھانک کر اپنا حال بھی دیکھ
Flag Counter