Maktaba Wahhabi

79 - 158
لگا دیں اور تلاوت کرنے لگ گیا۔میں اس کے سامنے پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا۔میرا یہ رونا تلاوت میں اس کی اتنی گہری رغبت و خواہش اور اپنی بے پروائی وغفلت پر تھا۔ 4. مجھے میرے ایک تیسرے پہچاننے والے نے ایک واقعہ سنایا کہ اس کا گزر ایک ہسپتال میں کسی ایسے مریض کے پاس سے ہوا جو مکمل طور پر فالج زدہ اور پوری طرح اپاہج تھا، اس کا صرف سر حرکت کرتا تھا۔اس نے جب اسے اس دلگداز حالت میں دیکھا تو اسے اس پر بہت ترس آیا اور اس نے اسے پوچھا: تمھاری تمنا یا خواہش کیا ہے؟ اس نے سوچا۔وہ کہے گا میری انتہائی تمنا اور سب سے بڑی خواہش یہ ہے کہ میں شفایاب ہو جاؤں۔اٹھوں۔بیٹھوں۔لیٹوں۔کہیں اِدھر اُدھر آجا سکوں۔لیکن اس بیمار و لاچار نے کچھ اور ہی تمنا ظاہر کی۔ وہ کہنے لگا: میری عمر تقریباً چالیس سال ہے اور میرے پانچ بچے ہیں۔میں گذشتہ سات سالوں سے اس بیڈ پر چپکا پڑا ہوں۔اللہ کی قسم! میری تمنا یہ نہیں کہ میں چل سکوں۔نہ یہ آرزو ہے کہ میں اپنے بچوں کو دیکھوں اور نہ ہی یہ خواہش رہی ہے کہ میں دوسرے لوگوں کی طرح معمول کی زندگی جی سکوں۔ اس نے کہا: تعجب ہے۔اگر ان میں سے آپ کو کسی چیزکی خواہش نہیں تو پھر تمھاری تمنا اور خواہش کیا ہے؟
Flag Counter