Maktaba Wahhabi

122 - 158
زیبِ تن کیے ہوئے تھے۔ایک تہبند کے طور پر باندھ رکھی تھی اور دوسری کُرتے کی جگہ اوڑھے ہوئے تھے۔جس طرح احرام باندھا جاتاہے۔ سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ نے سلام عرض کیا اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کمر(شانوں کے درمیان)اپنی نگاہوں کو مرکوز کر دیا کہ شاید انھیں وہ مہرِ نبوت نظر آجائے جو ان کے عموریہ والے راہب نے بتائی تھی۔جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اپنے اردگرد گھومتے ہوئے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اندازہ لگا لیا کہ یہ شخص کس چیز کو دیکھنا اور اس کے بارے میں یقین حاصل کرنا چاہتا ہے۔جو اسے بتائی گئی ہے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کندھوں کو حرکت دی اور جان بوجھ کر اپنی پُشت سے چادر گرا دی۔سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ نے مہرِنبوت اپنی آنکھوں سے دیکھ کر یقین کر لیا۔چنانچہ وہ فوراً لپکے اور اسے چومنے کے ساتھ ساتھ زار و قطار رونے لگے۔ ان کی یہ کیفیت دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں حکم فرمایا کہ آگے کی طرف آؤ اور میرے سامنے آکر بیٹھ جاؤ۔وہ آگے کی طرف آئے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے رخِ انور کے سامنے ہوگئے۔نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے ماجرا پوچھا۔جس پر انھوں نے اپنی ساری کہانی کہہ سنائی۔ انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ میں ایک مالدار و خوشحال نوجوان تھا۔میں نے تلاشِ حق اور دولتِ ایمان کے حصول کی خاطر تمام عزت و اقتدار کو لات مار دی تھی۔میں یہودی راہبوں کے پاس یکے بعد دیگرے منتقل ہوتا رہا۔ان کی خدمت کرتا اور ان سے دین کی تعلیم حاصل کیا کرتا تھا۔بالآخر معاملہ یہ ہوا کہ میں مدینہ منورہ کے ایک یہودی کے یہاں زرخرید غلام کی حیثیت سے
Flag Counter