میں واقعی فنِ گلوکاری کے آسمان پر رونما ہونے اور چمکنے والا نیا ستارہ تھا۔گانا و موسیقی کے میلے یا جشن کے بعد ایک بہت بڑے فنکار کی طرف سے مجھے دعوت ملی جس میں اس نے مجھے یہ آفر دی کہ وہ میری فنی تربیت کرنے اور مجھے اپنی شاگردی میں لینے کے لیے تیار ہے تاکہ وہ مجھے تراش سکے۔ میں نے اس کے مینجر کے ذریعے اس مشہور فنکار کی اپوائنٹمنٹ حاصل کی، تاکہ اس سلسلے میں معاملات کو ترتیب دیا جا سکے۔اپوائنٹمنٹ کے لیے جمعرات کا دن طے پایا۔شب و روز بڑی تیزی سے گزرتے گئے۔طے شدہ دن سے دو روز قبل میں بعض تقریبات میں شرکت کرنے کے لیے اپنے گھر آیا۔گھر میں ایک مسلسل کیف و سرور اور خوشی کی لہر دوڑ رہی تھی۔جمعرات کو میرے بھائی کی شادی تھی اور بدھ کو میری دو بہنوں کی تقریبِ نکاح خوانی طے پائی تھی۔ میری ماں شاداں و فرحاں شہد کی مکھی کی طرح اِدھر سے اُدھر اڑتی پھر رہی تھی اور خوشی سے پھولے نہیں سما رہی تھی۔وہ لوگوں کی خیروبرکت کی دعاؤں اور تہنیت و مبارکبادوں کے جواب بھی دیتی جا رہی تھی۔اس کے ہونٹوں پر فرحت و مسرت کا یہ عالم تھا کہ اگر وہ ساری دنیا کو بانٹ دی جائے تو کائنات کی ہر چیز مسکرانے لگے۔وہ دن رات کو ایک کیے ہوئے شادی کی بڑی تقریب کے انتظامات میں مصروف تھی۔ہر ہر چیز کو بذاتِ خود دیکھ کر اطمینان کر لینا چاہتی تھی۔ہر چھوٹی بڑی چیز کے بارے میں وہ پوچھ تاچھ کر رہی تھی۔ جمعرات کا دن بہت ہی جلد آن پہنچا، لیکن اس دن ایک ایسا حادثہ رونما ہوا جس نے میری زندگی کا دھارا ہی بدل کر رکھ دیا۔وہ المناک واقعہ |