Maktaba Wahhabi

92 - 406
معتزلی اور نہ صاحب رائے۔وہ دن اور رات رونے والے تھے اور یہ دعائیں کرتے تھے: ’’ اے ہمارے رب! خمیری روٹی کھانے سے پہلے ہماری روحیں قبض کرلے۔‘‘ [1] اور حضرت امام جعفر صادق رحمہ اللہ کے وصایا میں سے یہ بھی ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’یقین کو شک کی بنیاد پر ترک نہ کرو اور نہ کھلی چیز کو خفیہ کی بنیاد پر ترک کرو۔ جو چیز آپ دیکھ نہیں رہے ان میں صرف روایت کی بنا پر فیصلہ نہ کرو۔اللہ تعالیٰ نے تمہارے اہل ایمان بھائیوں کی غیبت اور ان سے بد گمانی کی بہت بڑی قباحت بیان کی ہے تو پھراصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں سے کسی ایک کے قول و عقیدہ پر جھوٹی بہتان تراشی کرتے ہوئے تہمت لگانے کی جرأت کرنے کا گناہ کتنا بڑا ہوگا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ إِذْ تَلَقَّوْنَهُ بِأَلْسِنَتِكُمْ وَتَقُولُونَ بِأَفْوَاهِكُمْ مَا لَيْسَ لَكُمْ بِهِ عِلْمٌ وَتَحْسَبُونَهُ هَيِّنًا وَهُوَ عِنْدَ اللّٰهِ عَظِيمٌ﴾ [النور: ۱۵] ’’جب تم اسے اپنی زبانوں سے نکالنے لگے اور اپنے مونہوں سے وہ بات کہنے لگے جس کا تمہیں علم بھی نہ تھا اور تم نے اسے ہلکی بات سمجھ لیا تھا حالانکہ وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک بڑی بات ہے۔‘‘ ((یعنی محض سنی سنائی بات کو بغیر تحقیق کے آگے بیان کردینا کبیرہ گناہ ہے۔ آپ نے فرمایا: کسی انسان کے جھوٹا ہونے کے لئے یہی بات کافی ہے کہ وہ جو کچھ سنے اسے آگے منتقل کردے[2])) جہاں تک بھی آپ کسی کے ساتھ اچھے قول و فعل کی راہ پاتے ہیں تو اسے ترک کر کے دوسری راہ ہر گزاختیار نہ کریں ؛ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَقُولُوا لِلنَّاسِ حُسْنًا﴾ [البقرۃ: ۸۳] ’’اور لوگوں سے اچھی بات کہنا ۔‘‘ یہ بات جان لیجیے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کے لیے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ایک بہترین گروہ کو چن لیا تھا، جنہیں انتہائی عزت و بزرگی سے نوازا اور انھیں اپنی تائید و نصرت اور آپ کی صحبت میں ہر محبوب و مکروہ چیز پر استقامت کے زیور سے مزین کیا۔اور اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے ان کے فضائل و مناقب اورکرامات بیان کروائیں ۔ آپ بھی ان کی محبت کا اعتقاد رکھیں اور ان کے فضائل کا ذکر کریں اوراہل بدعت کی مجالس سے بچ کر رہیں ۔اس
Flag Counter