ہمارے دشمن کو کامیابی ملتی اور کبھی ہمیں دشمن پر کامیابی ملتی۔ جب اللہ تعالیٰ نے ہمارے صدق و اخلاص کو دیکھا تو ہمارے دشمن کی ناک کو خاک میں ملا دیا اور ہم پر اپنی فتح و نصرت نازل فرمائی اور دین اسلام کو استقامت نصیب ہوئی۔ مختلف اوطان میں اسے ٹھکانہ نصیب ہوا اور اللہ کی قسم ! اگرہم وہ کام کرتے جو کام تم لوگ کرتے ہو تو دین کا کوئی عمود قائم نہ ہوتا اور نہ ہی دین کی کوئی ٹہنی ہری رہتی۔ اللہ کی قسم! ہم نے اسے اپنے خون سے سیراب کیا ہے اور اب کے اعمال پر ندامت ہو رہی ہے۔‘‘ [1] اور آپ نے یہ بھی فرمایا ہے: ’’میں نے کسی ایک کو بھی نہیں دیکھا جو ان حضرات سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت میں خیرخواہ اور نصیحت کرنے والا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرنے والا ہو اور لڑائیوں اور جنگوں اور دیگر مواقع پر دکھ تکلیف اور سختی پر ان سے بڑھ کر صبر کرنے والا ہو۔ مہاجرین میں بہت بڑی خیر پائی جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں ان کے اعمال پر نیک بدلہ دے۔‘‘ [2] یہ حضرات اصحاب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مابین کوئی ایسا فرق نہیں کرتے تھے جیسے ان سے دوستی رکھنے اور ان کی راہ پر چلنے کے دعویدار کرتے ہیں ۔ عمرو بن الکندی فرماتے ہیں : ’’ایک دن ہم حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے، آپ سے عرض کیا گیا: ہمیں اپنے ساتھیوں کے بارے میں کچھ بیان فرمائیں ۔ تو آپ نے پوچھا: میرے کون سے ساتھی؟ تو عرض گزار ہوئے اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! تو آپ نے فرمایا:’’ تمام اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم میرے ساتھی اور اصحاب ہیں ۔‘‘ [3] حضرت امام جعفر صادق رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعداد بارہ ہزار تھی۔ ان میں سے آٹھ ہزار مدینہ میں سے تھے اور دو ہزار اہل مکہ میں سے اور دو ہزار طلقاء تھے۔ ان میں نہ کوئی قدری تھا اور نہ مرجئی، نہ حروری تھا اور نہ |
Book Name | دفاع صحابہ و اہل بیت رضوان اللہ اجمعین |
Writer | قسم الدراسات والبحوث جمعیۃ آل واصحاب |
Publisher | دار المعرفہ ،پاکستان |
Publish Year | |
Translator | الشیخ شفیق الرحمٰن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 406 |
Introduction |