لے کر کامیاب ہوگئے اور مہاجرین و انصار اپنی فضیلتیں پاکر کامیاب ہوگئے۔ پس جس انسان کو دین میں ان جیسی فضیلت اور اسلام میں ان جیسی سبقت حاصل نہیں ہے وہ ان سے کسی کے ساتھ ایسے معاملہ میں جھگڑا نہ کرے جس کے وہ زیادہ اہل اور حق دار ہیں اورنہ ہی اس طرح ان پر ظلم و جور روا رکھے۔‘‘[1] آپ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی مدح بیان کرتے ہوئے اور ان لوگوں پر عتاب کرتے ہوئے جنہوں نے آپ کا ساتھ چھوڑ دیا تھا، فرماتے ہیں : ’’وہ لوگ کہاں ہیں جنہیں اسلام کی طرف دعوت دی گئی تو انہوں نے اس دعوت کو قبول کیا، جنہوں نے قرآن مجید کی تلاوت کی اور اسے محکم کیا اور جب میدان جہاد میں نکلے تو پورے شوق سے ایسے نکلے کہ اپنی اولادوں تک کو بھی اس راہ میں پیش کردیا۔اورتلواریں نیاموں سے نکال لیں اورگروہ درگروہ اپنی جان کی بازی لگا کر اللہ کی زمین پر اس کے دین کا علم لہراتے گئے۔ بعض شہید ہوگئے اور بعض غازی بنے۔ نہ انہیں اپنے زندوں پر کوئی زیادہ خوشی تھی اور نہ ہی مرنے والوں پر تعزیت کرتے تھے۔ ان کی آنکھیں رونے کی عادی تھیں ۔روزے رکھنے کی وجہ سے خالی پیٹ تھے اور ہونٹوں پر ہر وقت دعا رہتی تھی۔ شب بیداری سے ان کے رنگ پیلے پڑ گئے تھے۔ ان کے چہرہ پر خشوع و خضوع والوں کی غبارتھی ۔ یہ لوگ میرے وہ بھائی تھے جو[اس دنیا سے] چلے گئے۔ ہم پر یہ حق ہے کہ ہم ان کی طرف اپنی پیاس و طلب بڑھائیں اور ان کے فراق میں اپنے پوَرے کاٹ دیں ۔‘‘[2] اورفرمایا: ’’ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنے آباکو اپنے بیٹوں اور بھائیوں کواور چچاؤں کو قتل کرتے تھے اور اس سے ہمارے ایمان و تسلیم میں اضافہ ہی ہوتا تھا اورہم صبرو استقامت کے ساتھ دشمن کے ساتھ جہاد میں تکالیف اور دکھ و درد کو برداشت کرتے چلے جاتے اور کبھی ہم میں سے کوئی ایک ہمارے دشمن کے ساتھ ایسے بھڑ جاتا جیسے دو سانڈھ لڑ پڑتے ہیں ۔اور وہ دونوں ایک دوسرے پر وارکرتے اور کوشش کرتے کہ کون اپنے حریف کو پہلے موت کا پیالہ پلادے۔ اس میں کبھی |
Book Name | دفاع صحابہ و اہل بیت رضوان اللہ اجمعین |
Writer | قسم الدراسات والبحوث جمعیۃ آل واصحاب |
Publisher | دار المعرفہ ،پاکستان |
Publish Year | |
Translator | الشیخ شفیق الرحمٰن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 406 |
Introduction |