جو خالی پیٹ اور پراگندہ حالت میں صبح و شام کرتے ۔ ان کی آنکھوں کے سامنے ایسے نشان ہوتا تھا جیسے بکری کے گھٹنے۔ وہ اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کے لیے بیداری میں رات سجدے اور قیام کی حالت میں گزارتے۔ ان کے پاؤں اور پیشانیوں پر نشان پڑچکے تھے۔وہ اپنے رب سے سرگوشیاں کرتے اور اس سے اپنی گردنوں کو جہنم کی آگ سے آزاد کرنے کا سوال کرتے اور اللہ کی قسم ! میں نے اس کے باوجود انہیں دیکھا کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے اور اس کے خوف سے لرزاں و ترساں رہتے تھے۔‘‘ [1] حضرت زین العابدین رحمہ اللہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں : ’’حضرت امیر المؤمنین رضی اللہ عنہ نے فجر کی نمازپڑھی اور پھر اپنی جگہ پر بیٹھے رہے حتی کہ سورج ایک نیزے کے برابر بلند ہوگیا۔پھر آپ لوگوں کی طرف اپنا چہرہ کرکے متوجہ ہوئے اورفرمایا: ’’ یقیناً ہم نے ایسے لوگوں کو پایا ہے جو اپنے رب کی رضاکیلئے راتیں سجدہ اور قیام کی حالت میں گزارا کرتے تھے۔ ان کے گھٹنے اور پیشانیاں زمین پر رہتے تھے۔ گویا کہ وہ اپنے کانوں سے جہنم کی چنگھاڑ سن رہے ہوں اور جب ان کے سامنے اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا جاتا تو ایسے جھک جاتے جیسے ہوا میں درخت جھک جاتاہے۔‘‘ [2] اورحضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کوان الفاظ میں نصیحت فرمایا کرتے تھے: ’’ اما بعد! بیشک اللہ تعالیٰ کے کچھ بندے ایسے ہیں جو قرآن پر ایمان لائے اور انہوں نے اس کی تفسیر سیکھی اور دین میں تفقہ حاصل کیا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے فضائل قرآن میں بیان کئے ہیں اور تم اس زمانے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمن ہوگئے ہو تم وہ لوگ تھے جو اس دین میں یاتو ڈر کے مارے داخل ہوئے یا پھر لالچ کی وجہ سے ۔ جب کہ اسی دم سبقت لے جانے والے سبقت |
Book Name | دفاع صحابہ و اہل بیت رضوان اللہ اجمعین |
Writer | قسم الدراسات والبحوث جمعیۃ آل واصحاب |
Publisher | دار المعرفہ ،پاکستان |
Publish Year | |
Translator | الشیخ شفیق الرحمٰن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 406 |
Introduction |