Maktaba Wahhabi

87 - 406
محبت کرتے ہیں اور اپنے سینوں میں اس کی نسبت کوئی خلش نہیں پاتے جو مہاجرین کو دیا جائے اور وہ اپنی جانوں پر ترجیح دیتے ہیں اگرچہ ان پر فاقہ ہو اور جو اپنے نفس کے لالچ سے بچایا جائے پس وہی لوگ کامیاب ہیں ۔‘‘ کہنے لگے: نہیں ؛ ہم یہ لوگ بھی نہیں ۔ تو آپ نے فرمایا: تم نے خود اس بات سے برأت کا اظہار کر لیا ہے کہ تم ان دو گروہوں میں سے کوئی ایک ہو اور میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ تم اس گروہ میں سے نہیں ہو جس کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَالَّذِينَ جَاءُوا مِنْ بَعْدِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَحِيمٌ ﴾ [الحشر: ۱۰] ’’اور جو ان کے بعد آئے وہ دعا کرتے ہیں : ہمارے رب! ہمیں اور ہمارے ان بھائیوں کو بخش دے جو ہم سے پہلے ایمان لائے ہیں اور ہمارے دلوں میں مؤمنوں کے متعلق کینہ نہ ڈال؛ اے ہمارے رب! بیشک تو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔‘‘ اب میرے پاس سے دفع ہوجاؤ، خدا تمہارا برا حشر کرے۔‘‘[1] حضرت زین العابدین رحمہ اللہ ہمیشہ اپنے آپ کو اس تیسرے گروہ میں سے سمجھتے رہے ہیں اور سابقین کے لیے دعائے مغفرت کرتے رہے ہیں ۔ آپ اپنی دعاؤوں میں فرمایا کرتے تھے: ’’ اے اللہ ! اصحاب محمد وہ خاص لوگ ہیں جنہوں نے اچھی صحبت گزاری اور انہیں اس دین کی نصرت میں بڑی آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑا اور اس دین کی طرف جلدی کی اوراس کی دعوت میں سبقت لے گئے اور اس پکار پر لبیک کہا۔ جیسے ہی انہوں نے رسالت کی حجت کا سنا[تو ایمان لے آئے]۔اور اپنی گھر بار اور اہل عیال کو تیرے دین کی نصرت کی خاطر چھوڑدیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نصرت میں اپنے والدین اور اولادوں تک کو قتل کیا اور ان پر فتح پائی۔ وہ لوگ جو کہ آپ کی محبت میں ڈوبے ہوئے تھے اور آپ کی محبت پر اس تجارت کی امید رکھتے تھے جس میں کبھی نقصان نہیں ہوگا۔وہ حضرات جنہیں آپ کے نبی سے تعلق کی وجہ سے ان کے خاندانوں نے چھوڑ دیا۔ جب قرابت نبوت ملی تو ہر قرابت دار ان سے دور ہوگیا۔
Flag Counter