﴿ وَأَشْرَقَتِ الْأَرْضُ بِنُورِ رَبِّهَا وَوُضِعَ الْكِتَابُ وَجِيءَ بِالنَّبِيِّينَ وَالشُّهَدَاءِ وَقُضِيَ بَيْنَهُمْ بِالْحَقِّ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ﴾ [الزمر: ۶۹] ’’اور زمین اپنے رب کے نور سے چمک اٹھے گی اور کتاب رکھ دی جائے گی اور نبی اور گواہ لائے جائیں گے اور ان میں انصاف سے فیصلہ کیا جائے گا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔‘‘ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ إِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهَادُ﴾ [غافر:۵۱] ’’ہم اپنے رسولوں اور ایمانداروں کی دنیا کی زندگی میں بھی مددکریں گے اور اس دن بھی جب گواہ کھڑے ہوں گے۔‘‘ کہا گیا ہے کہ : یہ گواہ چار اقسام کے ہیں : ۱۔ملائکہ ۲۔ انبیاء۳۔امت محمد( صلی ا للّٰه علیہ وسلم ) ۴۔ اعضاء دوسرا معنی یہ ہے : ’’تاکہ تم لوگوں پر حجت بن جاؤ اوران کے لیے حق بات اور دین کو واضح کرو اوررسول تم پر گواہ ہوجائیں ، یعنی تم تک یہ دین پہنچانے والے۔ تیسرا معنی یہ ہے: ’’یہ انبیائے کرام کے حق میں انھیں جھٹلانے والی امتوں کے خلاف گواہی دیں گے کہ انہوں نے تبلیغ کا حق ادا کردیا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے انھیں بتانے کی وجہ سے ایسا جائز ہے اور: ﴿ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا﴾ [البقرۃ: ۱۴۳]’’اور رسول تم پر گواہ ہو۔‘‘ یعنی تمہارے اعمال پرگواہ ہوں گے کہ تم نے اعمال کیسے کیے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ رسول تم پر حجت ہوجائیں ۔اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ : تم پر گواہ ہو جائیں کہ جو کچھ قیامت کے دن تم نے اپنی گواہی میں بتایا ہے اس میں سچ بولا ہے ۔‘‘ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ ﴾ [آل عمران: ۱۱۰] ’’تم سب سے بہترین امت ہو جو لوگوں کے لیے بھیجی گئی ہیں نیکی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے روکتے رہو۔‘‘ کہا گیا ہے کہ اس سے مرادبطور خاص اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور یہ |
Book Name | دفاع صحابہ و اہل بیت رضوان اللہ اجمعین |
Writer | قسم الدراسات والبحوث جمعیۃ آل واصحاب |
Publisher | دار المعرفہ ،پاکستان |
Publish Year | |
Translator | الشیخ شفیق الرحمٰن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 406 |
Introduction |