صدق و ایمان اخلاص و وفاء اور سمع و طاعت رچ بس گئے ہے اور یہ تزکیہ علام الغیوب اور خفیہ خبریں جاننے والے کی طرف سے صرف ان لوگوں کے حق میں صادر ہوسکتا ہے جو استقامت اور اطاعت الٰہی کی معراج پر فائز ہوں ۔ طبرسی کہتا ہے: ’’ بیعت حدیبیہ کو اس آیت کی وجہ سے بیعت رضوان بھی کہا جاتا ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ ان لوگوں پر راضی ہوگئے تھے۔ اس سے مراد ان لوگوں کی تعظیم اور ان کی تائید و اثابت [ثابت قدمی] ہے یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے خبر دی جا رہی ہے کہ وہ ان اہل ایمان سے راضی ہوگیا جنہوں نے حدیبیہ کے موقع پر کیکر کے ایک معروف درخت کے نیچے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر بیعت کی۔‘‘ [1] بیعت رضوان کے اس مبارک موقع پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی تعدادبارہ سو تھی ایک روایت میں چودہ سو آیا ہے اور ایک روایت میں پندرہ سو اور ایک روایت میں اٹھارہ سوکا تذکرہ ہے ۔‘‘ [2] حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : ’’اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو برا بھلا نہ کہو۔ بیشک اللہ تعالیٰ نے ہمیں ان کے لیے استغفار کرنے کاحکم دیا ہے حالانکہ وہ جانتا تھا کہ یہ لوگ آپس میں لڑیں گے۔‘‘[3] اس آیت مبارکہ میں صحابہ کرام کے تزکیہ پر کھلی ہوئی دلیل ہے۔اور یہ ایسا تزکیہ ہے کہ اس پر اور ایسی خبر دینے پر اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی دوسرا قادر نہیں ہوسکتا۔ یہ ان کے باطن اور دلوں کے احوال کا تزکیہ ہے۔ یہاں سے ان کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے رضامندی کا اظہار ہوتا ہے اور جس سے اللہ تعالیٰ راضی ہوجائیں تو اس کے بارے میں یہ ہر گز ممکن نہیں کہ وہ کفر پر مرے گا۔ اس لیے کہ اصل اعتبار تو اسلام پر وفات کا ہے۔ پس اللہ تعالیٰ کی رضامندی صرف ان لوگوں کوحاصل ہوسکتی ہے جن کے بارے میں علم ہو کہ ان کی موت اسلام پر ہوگی۔[4] اس کی تائید صحیح مسلم کی اس روایت سے بھی ہوتی ہے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لا ید خل النار إن شاء اللّٰہ من أصحاب الشجرۃ أحدٌ من الذین بایعوا تحتہا)) [5] |
Book Name | دفاع صحابہ و اہل بیت رضوان اللہ اجمعین |
Writer | قسم الدراسات والبحوث جمعیۃ آل واصحاب |
Publisher | دار المعرفہ ،پاکستان |
Publish Year | |
Translator | الشیخ شفیق الرحمٰن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 406 |
Introduction |