Maktaba Wahhabi

81 - 406
کھیتی کے ہے جس نے اپنی کونپل نکالی پھر اسے مضبوط کیا پھر موٹی ہوکر اپنے تنے پر کھڑی ہوگئی کسانوں کو خوش کرنے لگی تاکہ اللہ ان کی وجہ سے کفار کو غصہ دلائے اللہ نے ان میں سے مؤمنین اور نیک کام کرنے والوں سے بخشش اور اجر عظیم کا وعدہ کیا ہے۔‘‘ تورات میں یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کی نشانیوں کا ذکر ہے۔جب اللہ تعالیٰ نے آپ کو مبعوث فرمایا تو اہل کتاب نے آپ کو پہچان لیا تھا جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ فَلَمَّا جَاءَهُمْ مَا عَرَفُوا كَفَرُوا بِهِ فَلَعْنَةُ اللّٰهِ عَلَى الْكَافِرِينَ﴾ [البقرۃ: ۸۹] ’’پھر جب ان کے پاس وہ چیز آئی جسے انہوں نے پہچان لیا تو اس کا انکار کیا پس کافروں پر اللہ کی لعنت ہے۔‘‘ اب ہم پلٹ کر دوبارہ اپنے پہلے موضوع کی طرف جاتے ہیں ۔ قرآن کریم میں صحابہ کرام کے فضائل کا ذکر ہو رہا تھا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ لَقَدْ رَضِيَ اللّٰهُ عَنِ الْمُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ فَعَلِمَ مَا فِي قُلُوبِهِمْ فَأَنْزَلَ السَّكِينَةَ عَلَيْهِمْ وَأَثَابَهُمْ فَتْحًا قَرِيبًا () وَمَغَانِمَ كَثِيرَةً يَأْخُذُونَهَا وَكَانَ اللّٰهُ عَزِيزًا حَكِيمًا () وَعَدَكُمُ اللّٰهُ مَغَانِمَ كَثِيرَةً تَأْخُذُونَهَا فَعَجَّلَ لَكُمْ هَذِهِ وَكَفَّ أَيْدِيَ النَّاسِ عَنْكُمْ وَلِتَكُونَ آيَةً لِلْمُؤْمِنِينَ وَيَهْدِيَكُمْ صِرَاطًا مُسْتَقِيمًا﴾ [الفتح: ۱۸۔۲۰] ’’بیشک اللہ مؤمنوں سے راضی ہوا جب وہ آپ سے درخت کے نیچے بیعت کر رہے تھے پس اس نے جان لیا جو کچھ ان کے دلوں میں تھا پس اس نے ان پر اطمینان نازل کر دیا اور انہیں جلد ہی فتح دے دی۔اور بہت سی غنیمتیں بھی دے گا جنہیں وہ لیں گے اور اللہ زبردست حکمت والا ہے۔اللہ نے تم سے بہت سی غنیمتوں کا وعدہ کیا ہے جنہیں تم حاصل کرو گے پھر تمہیں اس نے یہ چیزجلدی دے دی اور اس نے تم سے لوگوں کے ہاتھ روک دیئے تاکہ ایمان لانے والوں کے لیے یہ ایک نشان ہو اور تاکہ تمہیں سیدھے راستہ پر چلائے۔‘‘ ان آیات مبارکہ میں واضح طور پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی عدالت کی دلیل ہے جو کہ حدیبیہ کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ۔ اس آیت سے عدالت صحابہ پر استدلال کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے لوگوں سے اپنی رضامندی کی خبردی ہے۔اور ان کے لیے ایمان اور تزکیہ نفس کی گواہی دی ہے کہ ان کے دلوں میں
Flag Counter