Maktaba Wahhabi

79 - 406
بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَحِيمٌ﴾ [الحشر ۱۰] ’’ اورجوان کے بعد آئے اوروہ دعا کرتے ہیں : اے ہمارے رب! ہمیں اور ہمارے ان بھائیوں کو بخش دے جو ہم سے پہلے ایمان لائے ہیں اور ہمارے دلوں میں ایمانداروں کے لیے کینہ نہ ڈالنا، اے ہمارے رب! بیشک آپ بڑے مہربان نہایت رحم کرنے والے ہیں ۔‘‘ وہ دو منزلیں گزرچکی ہیں اور یہ ایک منزل باقی ہے۔اور تمہاری بھلائی اور خوش نصیبی ہوگی کہ اس منزل پر رہو جو باقی بچی ہوئی ہے۔ یعنی اپنے سے پہلے لوگوں کیلئے استغفار کرو۔‘‘[1] ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں : ’’لوگوں کو ان (اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کے لیے استغفار کرنے کا حکم دیا گیا، تو انہوں نے (استغفار کے بجائے )سب و شتم کیا۔‘‘[2] ابو نعیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ اس سے بڑھ کر بد نصیب وبدحال کون ہوگاجو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرے اور ان کی نافرمانی اور مخالفت کے گناہوں کا بوجھ لے کر لوٹے۔ کیا آپ دیکھتے نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو حکم دیا تھا کہ اپنے اصحاب کو معاف فرمائیں اور ان کے لیے استغفار کریں اور ان کے لیے اپنے دامن کو نرم کریں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ فَبِمَا رَحْمَةٍ مِنَ اللّٰهِ لِنْتَ لَهُمْ وَلَوْ كُنْتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لَانْفَضُّوا مِنْ حَوْلِكَ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَهُمْ وَشَاوِرْهُمْ فِي الْأَمْرِ فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ إِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ﴾ [آل عمران: ۱۵۹] ’’پس اللہ کی رحمت کے سبب سے تو ان کے لیے نرم ہو گیا ہے اور اگر تو تند خو اور سخت دل ہوتا تو ضرور وہ تیرے گرد سے بھاگ جاتے پس انہیں معاف کردے اور ان کے واسطے بخشش مانگ اور کام میں ان سے مشورہ لیا کر پھر جب تو اس کام کا ارادہ کر چکے تو اللہ پر بھروسا کر بیشک اللہ بھروسا کرنے والے لوگوں کو پسند کرتا ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَاخْفِضْ جَنَاحَكَ لِمَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ﴾ [الشعراء: ۲۱۵]
Flag Counter