Maktaba Wahhabi

74 - 406
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ لَا يَسْتَوِي مِنْكُمْ مَنْ أَنْفَقَ مِنْ قَبْلِ الْفَتْحِ وَقَاتَلَ أُولَئِكَ أَعْظَمُ دَرَجَةً مِنَ الَّذِينَ أَنْفَقُوا مِنْ بَعْدُ وَقَاتَلُوا وَكُلًّا وَعَدَ اللّٰهُ الْحُسْنَى وَاللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ﴾ [الحدید۱۰] ’’تم میں سے اور کوئی اس کے برابر ہو نہیں سکتا جس نے فتح (مکہ) سے پہلے خرچ کیا اور جہاد کیا اللہ کے نزدیک ان کا بڑا درجہ ان لوگوں پر ہے جنہوں نے بعد میں خرچ کیا اور جہاد کیا اور اللہ نے ہر ایک سے بھلائی کا وعدہ کیا ہے اور اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے۔‘‘ اس آیت کریمہ میں ذکر کردہ ’’الحسنی‘‘سے مراد جنت ہے۔ جیسا کہ مجاہد اور قتادہ نے کہا ہے اور اس سے ابن حزم نے یہ استدلال لیا ہے کہ : تمام کے تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم قطعی طور پر جنتی ہیں ۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَكُلًّا وَعَدَ اللّٰهُ الْحُسْنَى ﴾ ’’ان تمام سے اللہ تعالیٰ نے جنت کا وعدہ کیا ہے۔‘‘ [1] اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا وصف یہ بیان فرمایا ہے کہ : وہ سچے اور متقی و پرہیزگار لوگ تھے۔اور پھر ان لوگوں سے کئی ایک مواقع پر کامیابی اور نجات کا وعدہ فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ ﴾ [التوبۃ: ۱۱۹] ’’اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور سچوں کے ساتھ رہو۔‘‘ مفسرین کرام رحمہم اللہ فرماتے ہیں : یہ آیت مبارکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔‘‘[2] جن لوگوں کی اقتداء و پیروی کا ہمیں حکم دیا گیا ہے ان کا مقام و مرتبہ کسی پر مخفی نہیں ہے اور یہ سلسلہ روز قیامت تک باقی رہے گا اور یہاں یہ بات کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ ان کا یہ حال اصلاح کے عالم میں ارتداد سے پہلے تھا۔ جیسا کہ مریض القلب لوگ اس قسم کے دعوے کرتے ہیں ۔ اس لیے کہ یہ تمام بشری مقیاس ہیں ۔ یہ اس عالم الغیب کی طرف سے خبر نہیں ہے جس پر آسمانوں اور زمینوں کی کوئی چیز پوشیدہ نہیں اور وہ دلوں میں چھپی باتوں کو بھی جاننے والا ہے۔ اور ایک عالم نے کہا ہے : ’’یہی وہ لوگ تھے جنہوں نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ دشمن کے خلاف جہاد کرنے کا جو وعدہ کیا تھا
Flag Counter