Maktaba Wahhabi

66 - 406
فضیلت دی ہے اور ان میں سے ہر انسان کے لیے اس کی مسابقت کے اعتبارسے فضیلت ہے۔ اس میں اس کے حق میں کچھ بھی کمی نہیں کی جائے گی اور نہ ہی کسی پیچھے رہ جانے والے کو آگے بڑھنے والے پر مقدم کیا جائے گااور نہ مفضول کو فاضل پر۔ جیسا کہ اس امت کے آخری اور پہلے لوگوں کے مابین تفاضل ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ بعد میں آنے والے اہل ایمان میں ایسے لوگ بھی تھے جو کہ سابقین سے زیادہ عمل کرنے والے تھے۔ ان کی نمازیں ، روزے، حج، زکواۃ اور جہاد، اور اللہ کی راہ میں خرچ، سب کچھ بہت زیادہ تھا اور اگر اللہ تعالیٰ کے ہاں سابقین اہل ایمان کی ایک دوسرے پر فضیلت نہ ہوتی تو بعد میں آنے والے کثرت عمل کی وجہ سے سابقین پر سبقت لے جاتے ۔ لیکن اللہ تعالیٰ اس بات کو نہیں مانتے کہ بعد میں ایمان لانے والے پہلوں کے مقام و مرتبہ کوپالیں اور انھیں مقدم کیا جائے جنہیں اللہ تعالیٰ نے مؤخر کیا ہے، اور انہیں مؤخر کیا جائے جنہیں اللہ تعالیٰ نے مقدم کیا ہے۔‘‘ راوی کہتا ہے: میں نے کہا: مجھے کچھ ایسے فرمودات الٰہیہ کی خبردیں جن میں اہل ایمان کو ایمان میں سبقت لے جانے کی ترغیب دی گئی ہو۔‘‘ تو آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ سَابِقُوا إِلَى مَغْفِرَةٍ مِنْ رَبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا كَعَرْضِ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ أُعِدَّتْ لِلَّذِينَ آمَنُوا بِاللّٰهِ وَرُسُلِهِ ذَلِكَ فَضْلُ اللّٰهِ يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَاءُ وَاللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ﴾ [الحدید:۲۱] ’’اپنے رب کی مغفرت کی طرف دوڑو اور جنت کی طرف جس کا عرض آسمان اور زمین کے عرض کے برابر ہے وہ ان کے لیے تیار کی گئی ہے جو اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے یہ اللہ کا فضل ہے وہ جسے چاہتا ہے دیتا ہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَالسَّابِقُونَ السَّابِقُونَ () أُولَئِكَ الْمُقَرَّبُونَ﴾ [الواقعۃ: ۱۰۔۱۱] ’’اور جو سبقت لے گئے تو وہ سبقت لے گئے۔وہی مقربین خاص ہیں ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُمْ بِإِحْسَانٍ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ﴾[التوبۃ: ۱۰۰]
Flag Counter