Maktaba Wahhabi

65 - 406
ایک روایت میں ہے: ’’ تم پر جماعت کی اتباع لازم ہے۔ بیشک اللہ تعالیٰ کا ہاتھ جماعت پر ہے اور اللہ تعالیٰ میری امت کو صرف ہدایت پر ہی جمع کریں گے۔‘‘ اور فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ نے میری امت کو گمراہی یا کسی بھی ایسی چیز پر جمع ہونے سے بچا لیا ہے ۔‘‘ [1] اسی مسئلہ میں امیر المؤمنین حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ ایسا نہیں تھا کہ اللہ تعالیٰ مہاجرین و انصار کو گمراہی پر لگادیں ۔‘‘ اور ایک روایت کے الفاظ ہیں : ’’ انہیں گمراہی پر جمع کردے اور ان پر اندھا پن مسلط کردے۔‘‘[2] ایسے ہی امیر المومنین ان خوارج سے خطاب کرتے ہوئے فرماتے ہیں جنہوں نے آپ کو غلط کار اور گنہگار بتایا تھا: ’’ اور اگر تم نہیں مانتے اور تم یہی کہتے ہو کہ میں گمراہ ہوگیا ہوں تو پھر تم میری گمراہی کی وجہ سے ساری امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو کیوں گمراہ کہتے ہو۔‘‘ [3] ایک سائل نے حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ سے سوال پوچھا: ’’کیا بیشک ایمان کے درجات اور منازل ہیں ۔ جن میں اہل ایمان اللہ تعالیٰ کے ہاں ایک دوسرے پر فضیلت رکھتے ہیں ؟ تو آپ نے فرمایا:’’ ہاں ! ‘‘ اس نے کہا: ’’اللہ تعالیٰ آپ پر رحم فرمائیں ! اس کی کچھ تفصیل تو بیان فرمائیں تاکہ میں اسے سمجھ سکوں ۔ [تو آپ نے فرمایا:] اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کے درمیان مسابقت رکھی ہے جیسے گھوڑوں کے مابین دوڑ کے وقت مسابقت ہوتی ہے۔اور پھر اپنی طرف سبقت لے جانے کے اعتبار سے انہیں
Flag Counter