Maktaba Wahhabi

64 - 406
دی ہے اور اس کی رضامندی صرف اسی کے لیے ہوسکتی ہے جو اس رضا کا اہل او رحق دار ہو اور یہ اہلیت صرف اس میں پائی جا سکتی ہے جو تمام امور دین میں عادل اور استقامت پر ہو۔ بلکہ اللہ تعالیٰ صرف اس سے راضی ہوتے ہیں جو اس کا محبوب اور پسندیدہ ہو۔اللہ تعالیٰ آنکھ کی خیانت اور دلوں کے پوشیدہ حال جانتے ہیں ۔ ایک بڑا مشہور عالم علامہ نوری الطبرسی اس آیت کی تفسیر میں لکھتا ہے: ’’اس آیت میں سابقین کی فضیلت پر دلیل ہے اور انہیں دوسرے لوگوں پر خصوصیت حاصل ہے، اس لیے کہ ان لوگوں نے دین کی نصرت کی خاطر طرح طرح کی مشقتیں برداشت کیں ، اپنے خاندان اور قرابت داروں کی جدائیاں برداشت کیں ، اور اپنے آباء و اجداد کے مانوس دین کو چھوڑا اور اسلام کی نصرت اس وقت میں کی جب مسلمانوں کی تعداد بہت کم تھی اور دشمنان کی تعداد بہت زیادہ اور خصوصیت یہ بھی ہے کہ ان لوگوں کا اسلام کی طرف سبقت لے جانا اور دوسروں کو اس کی دعوت دینا۔‘‘[1] نامور مفسر وعالم علامہ طبا طبائی نے اس آیت کی تفسیر میں کہا ہے: ’’سابقین سے مراد وہ لوگ ہیں جنہوں نے اس دین کی نہ صرف بنیادیں کھڑی کیں ۔بلکہ اس کی بنیادوں کو ایسا مضبوط کیا کہ اس کا جھنڈا گرنے نہ پائے۔ وہ لوگ جو ایمان لائے اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جاملے اور آزمائشوں اور تکلیفوں پر صبر کیا، حبشہ اور مدینہ کی طرف ہجرت کرنے کی وجہ سے اپنے گھر بار اور اموال سے نکالے گئے اور دوسرا اہل ایمان کا وہ گروہ تھا جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نصرت کی اور اپنے ہاں پناہ دی اور اپنی طرف ہجرت کرکے آنے والوں کو بھی ٹھکانہ دیا اورنئے واقعات کے پیش آنے سے قبل اس دین کا دفاع کیا ۔‘‘[2] اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں سے راضی نہی ہوتے جو اس کی متعین کردہ راہ کی مخالفت کریں ۔ چہ جائیکہ ان سے جنات نعیم اور بہت بڑی کامیابی کا وعدہ کیا جائے۔ مجموعی طور پر ان حضرات سے خطاء اور گمراہی اٹھا لی گئی تھی۔اس وجہ سے یہ حضرات قدوہ قرار پائے اور یہ اس قولِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں شامل پہلے درجہ کے لوگ ہیں : ((لئن تجتمع امتی علی الضلالۃ ابدا۔)) [3] ’’میری امت گمراہی پر کبھی بھی جمع نہیں ہوسکتی۔‘‘
Flag Counter