نے بندوں کو یہ اختیار نہیں دیا کہ وہ کسی کو چن لیں ، لیکن جسے میں چاہتا ہوں چن لیتا ہوں ۔‘‘ [1] کیا آپ کی رائے بھی یہی تھی؟ کیا یہ بھی اس طرح کی بات نہیں ہے جیسے کوئی کہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی ایک سے کہا ہو: تم نبوت کے لیے اپنا ہاتھ آگے بڑھاؤ؟ کیا آپ کو ان چیزں کا علم تھا، جبکہ آپ فرماتے ہیں : ’’اللہ کی قسم! مجھے خلافت میں کوئی رغبت نہیں تھی اور نہ ہی ولایت کا کوئی شوق تھا، مگر تم لوگوں نے مجھے اس کی دعوت دی، اور اس پر مجبور کیا، تو میں نے تمہارے ساتھ اختلاف کو ناپسند سمجھا۔‘‘[2] کیا آپ یہ خیال کرتے تھے کہ جب اللہ تعالیٰ نے سات آسمانوں کے اوپر سے آپ کو تمام لوگوں میں سے چن لیا ہے، تو پھر بھی اللہ کی مخالفت جائز اور لوگوں کی اطاعت گزاری واجب ہے؟ کیا آپ کو ان باتوں کا اس وقت علم تھا؟ جس وقت کے بارے میں فرماتے ہیں : ’’ تم نے میرا ہاتھ پھیلایا، میں نے اسے روک لیا، تم نے اسے آگے کیا، میں نے واپس کھینچ لیا، پھر تم مجھ پر ایسے ٹوٹ پڑے جیسے پیاسا اونٹ سخت پیاس کے وقت پانی کے حوض پر ٹوٹ پڑتا ہے، حتیٰ کہ جوتی ٹوٹ گئی، چادر گر گئی اور کمزور لوگ نیچے آ گئے.... الخ آپ نے یہ خلافت کے لیے بیعت کے وقت کے احوال بیان کیے ہیں ۔‘‘[3] اور جس وقت کے بارے میں آپ فرماتے ہیں لوگ میری مراد نہیں تھے حتیٰ کہ میں لوگوں کی مراد ہو گیا اور میں نے ان سے بیعت نہیں لی حتیٰ کہ انہوں نے مجھے مجبور کیا۔‘‘[4] اور فرماتے ہیں :’’جب میں نے تم لوگوں کی طرف سے وہ کچھ دیکھا جو میرے اور تمہارے معاملہ میں روایت کیا گیا ہے، تو میں نے کہا: اگر میں نے یہ ذمہ داری قبول کرنے کے لیے ان لوگوں کی بات نہ مانی، تو یہ لوگ کسی ایک کو متعین نہ کر سکیں گے جو کہ میری جگہ کھڑا ہو سکے، یا میری طرح عدل قائم کر سکے۔[5] آپ تو ہمیشہ کہتے رہے کہ وہ امر خلافت کو ناپسند کرتے ہیں (مگر اللہ تعالیٰ کی مشیت) اگر ایسا نہ ہوتا تو اللہ تعالیٰ کوئی چیز پیدا نہ کرے۔ فرمانِ الٰہی ہے: |
Book Name | دفاع صحابہ و اہل بیت رضوان اللہ اجمعین |
Writer | قسم الدراسات والبحوث جمعیۃ آل واصحاب |
Publisher | دار المعرفہ ،پاکستان |
Publish Year | |
Translator | الشیخ شفیق الرحمٰن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 406 |
Introduction |