ہاتھ کھینچ لیا تھا مگر تم نے آگے کر کے پھیلا دیا اور تم مجھ پر ایسے ٹوٹ پڑے حتیٰ کہ میں نے یہ خیال کیا کہ تم مجھے قتل کر ڈالو گے اور پھر تم باہم لڑ پڑے اور تم لوگوں نے میری بیعت کی ۔ مجھے اس کی کوئی خوشی یا طلب نہیں تھی اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ جانتے ہیں کہ میں امت محمد میں حکومت کو ناپسند کرتا ہوں ۔‘‘[1] کیا آپ کو ان تمام باتوں کا علم نہیں تھا، جب کہ مقتل عثمان رضی اللہ عنہ کے بعد جب آپ کی بیعت کی جانے لگی تو آپ نے لوگوں سے یہ کہا تھا: ’’ مجھے چھوڑ دو، اور میرے علاوہ کسی دوسرے کو تلاش کرو، بیشک ہم ایک ایسے معاملہ کا استقبال کر رہے ہیں جس کے کئی چہرے ہیں اور کئی رنگ ہیں ۔ جس میں نہ دلوں کو قرار ہے نہ عقلوں کو ثبات ہے۔ آفاق میں اندھیرے بادل چھائے ہیں اور راستے اوپرے لگ رہے ہیں اور یہ بات جان لو کہ اگر میں تمہاری بات مان لوں اور تمہارے ساتھ اس کشتی پر سوار ہو جاؤں تو مجھے پتا نہیں کیا ہو گا؟ اور میں کسی کہنے والے کی بات نہ سن سکوں گا اور کسی عتاب گر کی عتاب کی پروا نہ کروں گا اور اگر تم مجھے چھوڑ دو گے تو میں بھی تمہارے کسی فرد کی طرح ہوں گا۔ شاید کہ میں سب سے زیادہ بات سننے والا اور اطاعت گزار ہوں گا اس آدمی کے لیے جسے تم اپنا امیر بناؤ گے اور میرا تمہارے لیے وزیر بن کر رہنا امیر بننے سے زیادہ بہتر ہے۔‘‘[2] توکیا آپ کا یہ خیال تھا کہ آپ کا اور صحابہ کا اختیار اللہ تعالیٰ کے اختیار سے زیادہ بہتر تھا جب کہ آپ یہ آیت تلاوت فرماتے تھے: ﴿ وَرَبُّكَ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ وَيَخْتَارُ مَا كَانَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ سُبْحَانَ اللّٰهِ وَتَعَالَى عَمَّا يُشْرِكُونَ ﴾ [القصص: ۶۸] ’’اور تیرا رب پیدا کرتاہے جو چاہتا ہے اور چن لیتاہے، ان کے لیے کبھی بھی اختیار نہیں ، اللہ پاک ہے اور بہت بلند ہے۔ اس سے جو وہ شریک بناتے ہیں ۔‘‘ اور یقیناً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے جیسا کہ امامیہ نے بھی روایت کیا ہے کہ: ’’بے شک اللہ تعالیٰ نے آدم کو مٹی سے پیدا کیا جیسے چاہا اور پھر فرمایا: وہ چاہتا ہے بے شک اللہ تعالیٰ نے مجھے اور میرے اہل بیت کو تمام مخلوق میں سے چنا اور ہمیں شرافت و نجابت سے نوازا۔ مجھے رسول بنایا اور علی بن ابی طالب کو میرا وصی بنایا، پھر فرمایا: یہ ان کا اپنا اختیار نہیں تھا۔ یعنی میں |
Book Name | دفاع صحابہ و اہل بیت رضوان اللہ اجمعین |
Writer | قسم الدراسات والبحوث جمعیۃ آل واصحاب |
Publisher | دار المعرفہ ،پاکستان |
Publish Year | |
Translator | الشیخ شفیق الرحمٰن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 406 |
Introduction |