Maktaba Wahhabi

246 - 406
شرط کفایت کر جائے؟ اور کیا آپ کے بعد آنے والا اپنے عدل کی وجہ سے نجات پا لے گا؟ جیسا کہ آپ نے فرمایا ہے کہ لوگوں نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنایا، پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنایا۔ یہ دونوں اچھی سیرت و کردار کے حامل تھے اور انہوں نے امت میں عدل کو قائم کیا۔ یا پھر پل صراط ان کے ظلم کی وجہ سے ان سے بدلہ لے گی، جیسا کہ شیعہ میں اس بات کے دعوے دار موجود ہیں ۔ ٭کیا آپ کو یہ علم نہ تھا کہ آپ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر کردہ خلیفہ برحق ہیں ، اور دوسرے لوگوں نے یہ حق غصب کر رکھا ہے؟ جبکہ آپ حضرت طلحہ و زبیر رضی اللہ عنہما سے فرما رہے تھے :’’میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ کیا تم اپنی مرضی سے میری بیعت کیلئے نہیں آئے تھے، اور مجھے خلیفہ بننے کی دعوت نہیں دی تھی، جبکہ میں اس چیز کو ناپسند کرتا تھا؟ اور ایک دوسرے مقام پر فرمایا: پس اللہ کی قسم! مجھے خلیفہ بننے کی کوئی رغبت نہیں تھی، لیکن تم نے مجھے اس کی دعوت دی اور مجھے اس منصب کی ذمہ داری سونپی، تو مجھے ڈر لگا کہ اگر میں انکار کر دوں تو امت میں اختلاف پیدا ہو جائے گا۔[1] کیا آپ کو ان تمام باتوں کا علم نہیں تھا؟ جب مہاجرین و انصار آپ کی بیعت کے لیے حاضر ہوئے تو آپ نے ان سے کہا: مجھے تمہارا حاکم بننے کی کوئی حاجت نہیں ، جس کو تم چن لو گے، میں بھی اس پر راضی ہوں ۔‘‘[2] جب بیت المال کے پاس لوگ بیعت کے لیے جمع ہوئے تو آپ نے حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ سے کہا: بیعت کے لیے اپنا ہاتھ آگے بڑھائیں ۔ تو حضرت طلحہ نے جواب دیا: آپ مجھ سے زیادہ اس کے حق دار ہیں اور یہ لوگ آپ کے لیے جمع ہوئے ہیں میرے لیے نہیں ۔[3] توکیا آپ کو یہ اختیار حاصل تھا کہ آپ اس کی بیعت کریں ، یا پھر کسی دوسرے کو موقع دے دیں ۔ یا پھر یہ معاملہ اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اس میں کسی بشر کو کوئی اختیار نہیں ہوتا اور یہ کہ حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ اور ان سے قبل شیخین اس بنیاد پر اللہ کی طرف سے ائمہ نہیں تھے؟ ’’کیا حضرت علی رضی اللہ عنہ کو علم نہیں تھا کہ وہ اللہ اور رسول کی طرف سے منصوص امام ہیں ۔ جبکہ آپ یہ فرما رہے ہیں : ’’تم لوگ میرے پاس میری بیعت کرنے کے لیے حاضر ہوئے تو میں نے کہا: مجھے اس کی کوئی حاجت نہیں اور میں واپس اپنے گھر میں داخل ہو گیا، مگر تم لوگ مجھے پھر نکال لائے، میں نے اپنا
Flag Counter