Maktaba Wahhabi

244 - 406
مجھے یاد آیا کہ امامیہ نے حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اس روایت کی سند میں حضرت امام رضا اپنے آباء سے، وہ حضرت علی سے اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں ، بے شک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( ابو ذر صدیق ہذہ الامۃ۔))[1] اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اِتَّبِعْ سُنَّۃَ صَاحِبَیْکَ .... ’’اپنے دونوں ساتھیوں کی سنت پر چلنا، کوئی تجھ پر انگلی نہیں اٹھا سکے گا۔‘‘[2] اور ایک روایت میں ہے فرمایا: ’’تیرا برا ہو اے عثمان! کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا اور کیا تم نے حضرت ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کو نہیں دیکھا؟ کیا تمہارا طریقہ کار ان کے طریقہ کی طرح ہے؟[3] حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں پانچ قسم کے لوگوں سے براء ت کا اظہار کروں ۔ ۱۔ عہد توڑنے والے سے یہ لوگ اصحاب جمل ہیں ۔ ۲۔ اور گنہگاروں سے، یہ لوگ شام والے ہیں ۔ ۳۔ اور خوارج سے، یہ اہل نہروان ہیں ۔ ۴۔ اور قدریہ سے، یہ وہ لوگ ہیں جو دین میں نصاریٰ کی طرح کا عقیدہ رکھتے ہیں اور تقدیر کے منکرہیں ۔ ۵۔ اور مرجیہ سے، یہ وہ لوگ ہیں جو یہود کے دین پر چلتے ہیں اور کہتے ہیں : و اللّٰہ اعلم[4] تو کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو حضرت ابوبکر و عمر و عثمان رضی اللہ عنہم سے براء ت کا اظہار کرنے کا حکم دیا تھا؟ یہی لوگ تھے جنہوں نے (تمہاری نظر میں ) حضرت امیر المومنین رضی اللہ عنہ کا حق غصب کیا اور ان پانچ اقسام کے لوگوں سے بھی برے کام کیے جن سے اظہار براء ت کا حکم دیا گیا تھا۔جیسا کہ ان کے مخالفین کا خیال ہے۔ ہرگز نہیں ، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کبھی یہ نہیں سمجھا کہ حضرات شیخین کی خلافت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کے خلاف ہے اور فلاں انسان کسی دوسرے سے بڑھ کر خلافت کا حق دار ہے۔
Flag Counter