نیک عاقبت و انجام والے تھے۔‘‘[1] حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت غدیر یا کسی دوسری روایت سے ہرگز یہ نہ سمجھے کہ آپ سے پہلے خلفاء کی خلافت دین میں ایک بدعت ہے۔ آپ کو وہ تمام اقوال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یاد تھے جن میں آپ کے بعد پیش آنے والے احوال کی خبر دی گئی تھی۔ تو آپ نے پوچھا تھا: میں لوگوں سے کس بات پر جنگ کروں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دین میں بدعات ایجاد کرنے پر۔‘‘[2] تو پھر کیا حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوبکر و عمر و عثمان رضی اللہ عنہ سے جنگ کی؟ یا آپ خوف کے مارے تقیہ کرتے رہے؟ جبکہ آپ کا فرمانا تو یہ تھا کہ اللہ کی قسم! اگر تمام عرب میرے خلاف جنگ کرنے کے لیے جمع ہو جائیں میں تب بھی پیٹھ نہ دکھاؤں اور خلفاء ثلاثہ کی خلافت کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں : الحمد للہ، میں نے خیر اور بھلائی کے علاوہ کچھ نہیں دیکھا۔[3] تو کیا آپ روایت غدیر یا کسی دوسری روایت سے یہ سمجھے تھے کہ آپ امام ہیں ۔ جبکہ آپ کا فرمان ہے: ’’ اے اللہ! تو جانتا ہے کہ ہمارے مابین حکومت کے لیے کوئی منافست یعنی مسابقت نہیں تھی اور نہ ہی کسی فضول چیز کی تمنا تھی۔ ہم تیرے دین کی علامات اور نشانیوں کو بحال رکھنا چاہتے تھے اور تیرے شہروں میں اصلاح کو غالب کرتے، جس سے تیرے مظلوم بندوں کو امن نصیب ہوتا، اور تیری متروک شدہ حدود قائم ہوتیں ۔‘‘.... حتی کہ آپ نے فرمایا: ’’ آپ جانتے ہیں کہ یہ بات مناسب نہیں ہے کہ شرم گاہوں اور خون اور اموال غنیمت اور احکام اور مسلمانوں کی امامت پر کوئی بخیل انسان والی ہو اور اس کی خواہشات اور ہمت لوگوں کے اموال میں ہو اور نہ ہی جاہل انسان ہو جو کہ اپنی جہالت کی وجہ سے انہیں گمراہ کر دے اور نہ ہی جفاکار انسان ہو، جو لوگوں کے حقوق اپنی جفا کی وجہ سے منقطع کر دے، اور نہ ہی ایسا ہو جو کچھ لوگوں کو اپنا بنا لے اور کچھ کو چھوڑ دے اور نہ ہی رشوت خور، جو کہ رشوت لے کر فیصلہ کرے اور لوگوں کے حقوق پامال کرے اور نہ ہی تارک سنت ہو، جو امت کو ہلاکت میں ڈال دے۔‘‘[4] یہ کلمات آپ نے اس وقت ارشاد فرمائے جب آپ کے عہد میں معاملات اضطراب کا شکار ہو گئے تھے۔ یہ خلفائے ثلاثہ کے عہد میں نہیں فرمایا ۔ان کے بارے میں تو یہی گواہی دی ہے کہ وہ اچھی سیرت و کردار کے حامل امت میں عدل قائم کرنے والے تھے اور اس خیر و بھلائی کی گواہی دی ہے جو ان کے عہد میں دیکھی تھی۔ |
Book Name | دفاع صحابہ و اہل بیت رضوان اللہ اجمعین |
Writer | قسم الدراسات والبحوث جمعیۃ آل واصحاب |
Publisher | دار المعرفہ ،پاکستان |
Publish Year | |
Translator | الشیخ شفیق الرحمٰن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 406 |
Introduction |