’’ میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی تھی کہ اللہ آپ کو ہر مومن مرد اور عورت کا ولی (دوست) بنا دے، تو اللہ نے ایسا کر دیا۔‘‘[1] پس ان الفاظ پر غور فرمائیے کہ ’’تو اللہ نے ایسا کر دیا‘‘ تو آپ کے پاس جو کچھ سابقہ نظریات ہیں ان میں موالات کا معنی سمجھنے میں سخت اضطراب کا شکار ہوں گے، وہ نظریات جو اقوال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متنافی ہیں کہ آپ نے کوئی ایسی مبہم بات کی ہو جس کا معنی سمجھنے سے لوگ قاصر رہے ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تو جوامع الکلم دئیے گئے تھے۔ آپ کا یہ فرمان گرامی بھی ہے کہ:’’ میں اہل عرب میں سب سے فصیح زبان والا ہوں ۔‘‘ پھر یہ کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت غدیر یا کسی بھی دوسری روایت سے ہرگز یہ نہ سمجھے کہ آپ کی ولایت واجب ہے اور اس کے خلاف کرنا کفر اور باطل ہے۔ حالانکہ آپ خود فرما رے ہیں : اما بعد! ’’بے شک اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا اور آپ کے ذریعہ گمراہی سے نجات دی اور ہلاکت سے بچایا اور افراتفری کے بعد یکجا کیا، پھر اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے پاس بلا لیا اور آپ کے ذمہ جو امانت تھی، وہ آپ نے ادا کر دی۔ پھر لوگوں نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنایا، پھر حضرت ابوبکر نے حضرت عمر کو خلیفہ مقرر کیا۔ انہوں نے بہت اچھا کردار ادا کیا اور امت میں عدل و انصاف قائم کیا، ہمارے دلوں میں ان کے متعلق یہ خیال تھا کہ انہوں نے ولایت و امارت سنبھال لی اور ہمیں چھوڑ دیا، ہم آل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے زیادہ حق دار ہیں ، پھر ہم نے انھیں اس سلسلہ میں معاف کر دیا۔‘‘[2] ایک دوسرے مقام پر فرماتے ہیں : ’’پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد مسلمانوں نے اپنے نیکوکار لوگوں میں سے دو افراد کو اپنا امیر بنایا، جنہوں نے سیرت نبی کو زندہ رکھا اور سنت سے تجاوز نہیں کیا۔‘‘[3] اور حضرات شیخین کے بارے میں فرمایا: ’’پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یہ امور سنبھال لیے، آپ میانہ روی کے ساتھ راہ راست پر گامزن رہے اور قریب تر ہوتے گئے اور جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ والی بنے تو آپ بھی پسندیدہ سیرت اور |
Book Name | دفاع صحابہ و اہل بیت رضوان اللہ اجمعین |
Writer | قسم الدراسات والبحوث جمعیۃ آل واصحاب |
Publisher | دار المعرفہ ،پاکستان |
Publish Year | |
Translator | الشیخ شفیق الرحمٰن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 406 |
Introduction |