Maktaba Wahhabi

240 - 406
خود امامیہ نے یہ نقل کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا: ’’ کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ تم میرے بھائی ہو اور میں تمہارا بھائی ہو جاؤں اور تم میرے ولی اور وصی اور میرے وارث ہو۔‘‘[1] کیا اس کا یہ مقصد ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت علی رضی اللہ عنہ سے یہ کہہ رہے ہیں کہ تم مجھ پر امیر اور میرے خلیفہ ہو۔حضرت صادق رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ فتح کیا تو صفا پہاڑی پر کھڑے ہوئے اورفرمایا: ’’ اے بنی ہاشم! اے بنی عبدالمطلب! بے شک میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں اور میں تمہارا ہمدرد خیرخواہ ہوں اور یہ ڈرتا ہوں کہ کہیں تم یہ نہ کہو کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے ہیں ۔ اللہ کی قسم! میرے اولیاء نہ تم میں سے ہیں اور نہ تمہارے علاوہ دوسرے لوگوں میں سے ہیں سوائے متقی لوگوں کے۔‘‘[2] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے اسراء کی رات فرمایا: ’’ گواہ ہو جاؤ، اے ملائکہ اور میرے آسمانوں کے رہنے والو! اور زمین کے باشندو! اور میرے عرش کے حاملین! بیشک علی میرا ولی اور اور میرے رسول کا ولی ہے اور میرے رسول کے بعد تمام مومنین کا ولی ہے۔‘‘[3] آپ ان تمام نصوص سے کیا سمجھتے ہیں ؟ کیا اس سے مراد موالات بمعنی محبت کے علاوہ کوئی دوسری چیز ہے؟ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبرائیل امین مجھ پر نازل ہوئے اور فرمایا: ’’اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ تعالیٰ آپ کو سلام دے رہے ہیں اور آپ سے یہ کہہ رہے ہیں یقیناً میں نے نماز فرض کی ہے اور پاگل، فاتر العقل اور بچے کو اس سے معاف رکھا ہے اور روزے فرض کیے مگر مسافر کو اس سے معاف رکھا اور میں نے حج فرض کیا، مگر معذور کو اس سے معاف رکھا اور زکوٰۃ فرض کی، مگر نادار کو اس سے معاف رکھا اور حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی محبت فرض کی اور ان کی محبت تمام آسمان و زمین والوں پر فرض کی ہے مگر اس میں کسی کو کوئی رخصت نہیں دی۔‘‘[4] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل کساء کے متعلق فرمایا :
Flag Counter