کل صبح آسمان سے ایک ستارہ نازل کرنے والا ہوں ، جس کی روشنی سورج کی روشنی پر غالب آ جائے گی۔ اپنے صحابہ کو بتا دیجیے، جس کے گھر پر وہ ستارا ٹوٹے گا، وہ آپ کے بعد خلیفہ ہو گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں بتا دیا، ان میں سے ہر ایک اپنے اپنے گھر میں بیٹھ کر انتظار کرنے لگا کہ شاید یہ ستارا اس کے گھر میں گر جائے۔ بس کچھ دیر ہی گزری تھی کہ ستار ا حضرت امیر المومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر پر آ گرا۔‘‘[1] گویا کہ اس روایت کے گھڑنے والے کا مقصد یہ ہے ہمیں ان لوگوں کا کوئی پتا اور سمجھ نہیں ہے جو کہ غدیر خم میں موجود تھے۔ ہمیں ان کی تعداد کا بھی پتا ہے اور ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان اور من کنت مولاہ .... الخ کا معنی بھی جانتے ہیں کہ اس کا معنی آپ کے بعد خلافت ہے۔ حتیٰ کہ لوگ انتظار میں رہے اور ۱۹ ذوالحجہ کو انہوں نے حضرت علی کے گھر پر ستارا گرتے ہوئے بھی دیکھ لیا اور جان لیا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ آپ کے بعد خلیفہ ہوں گے۔ اس باب میں روایات بہت زیادہ ہیں لیکن وہ ساری اس فہم کے عکس پر دلالت کرتی ہیں ۔ مثلاً دیکھیں : سالم سے روایت ہے، فرمایا: حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا گیا ہم دیکھتے ہیں کہ آپ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ایسا حسن سلوک کرتے ہیں جو اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں سے کسی کے ساتھ نہیں کرتے؟ تو انہوں نے جواب دیا:’’ وہ تو میرے آقا ہیں ۔‘‘ حضرت باقر سے روایت ہے، کہتے ہیں : دو اعرابی جھگڑا لے کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوئے۔ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے ابو الحسن! ان کے مابین فیصلہ فرما دیجیے۔ تو آپ رضی اللہ عنہ نے ایک کے خلاف فیصلہ دے دیا۔ تو جس کے خلاف فیصلہ دیا تھا وہ بولا: اے امیر المومنین! کیا یہ آدمی ہمارے مابین فیصلہ کرے گا؟ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے چھلانگ لگائی اور اس کے گریبان اور بالوں سے پکڑ لیا اور فرمایا: تمہارے لیے بربادی ہو، تم جانتے ہو یہ کون ہیں ؟ یہ میرے مولی اور ہر مومن کے مولی ہیں اور جس کے آپ مولی نہیں ہیں ، وہ مومن نہیں ہو سکتا۔‘‘[2] پس اب آپ اپنے آپ سے سوال کریں کہ کیا جس نے اعرابی کی طرف چھلانگ لگائی اس نے اس بات پر چھلانگ لگائی تھی کہ اعرابی نے صحیح شکایت کی تھی؟ شاید کہ اس تمام سے زیادہ بلیغ وہ ہے کہ جو کچھ اہل بیت سے نقل کیا گیا ہے اور کیا جو کچھ غدیر کے موقع پر پیش آیا، اہل بیت بھی اس سے وہی کچھ سمجھے تھے جس کا دعویٰ آج کل یہ لوگ کر رہے ہیں ؟ |
Book Name | دفاع صحابہ و اہل بیت رضوان اللہ اجمعین |
Writer | قسم الدراسات والبحوث جمعیۃ آل واصحاب |
Publisher | دار المعرفہ ،پاکستان |
Publish Year | |
Translator | الشیخ شفیق الرحمٰن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 406 |
Introduction |