Maktaba Wahhabi

209 - 406
’’ ابو الیمان نے شعیب سے صرف ایک حدیث سماعت کی ہے اور باقی کی اجازت ملی ہوئی ہے۔‘‘[1] یہ بات انتہائی سادہ، بدیہی اور واضح ہے کہ جوکوئی حفظ کر لیتا ہے، وہ حفظ نہ کرنے والوں پر حجت ہوتا ہے اور علم والا جاہل پر حجت ہوتا ہے۔ یہ تمام حضرات ابو الیمان کو شعیب کی اجازت کو ثابت مانتے ہیں ۔ لیکن یہ طعنہ گر ان تمام اقوال کو سمندر میں پھینک کر صرف ابو داؤد کا قول پیش کر رہا ہے۔ حاصل کلام یہ ہے کہ یہ صحیح اسانید اس وقت زیادہ ہو جاتی ہیں جب امام بخاری رحمہ اللہ نے شعیب سے ابو الیمان کی سند سے روایت کیا ہے اور امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی دو اسناد سے روایت کیا ہے۔ پھر تناول اسناد کا معاملہ مسند امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ میں بھی وارد ہوا ہے، جو کہ زہری سے سفیان بن حسین رحمہ اللہ کی سند سے ہے۔ معترض کا کہنا کہ :عدم موافقت، زہری کی روایت میں یہ صحیح ہے، لیکن زہری فی نفسہ ثقہ راوی ہے، جبکہ زہری کے علاوہ دیگر محدثین سے روایت کے صحیح ہونے پر اہل علم کا اتفاق ہے، جیسا کہ ابن حجر نے تقریب التہذیب میں کہا ہے۔ جبکہ جرح و تعدل میں ہے کہ یحییٰ بن معین نے کہا ہے: سفیان بن حسین میں کوئی حرج والی بات نہیں ۔ اس کا شمار اکابر اصحاب زہری میں نہیں ہوتا اور اس کے بارے میں کہا ہے: ’’ بیشک وہ ثقہ راوی ہے، اور صالح انسان ہے۔‘‘[2] زہری سے اس کی روایت پر کلام ہے، اس لیے کہ انہوں نے زہری سے صرف موسم حج میں حدیث سنی ہے۔ جیسا کہ اس تنقید نگار نے زہری پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے: امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ کا شمار امام بخاری اور امام مسلم رحمہ اللہ کے اساتذہ میں ہوتا ہے آپ جرح و تعدیل کے امام ہیں اور اہل علم کا اتفاق ہے کہ ائمہ حدیث میں سے صحیح اور سقیم کی سب سے زیادہ معرفت رکھنے والے ہیں ۔ آپ کا انتقال ۳۰۲ ہجری میں ہوا۔ آپ کے حالات زندگی تذکرۃ الحفاظ (۲؍۴۲۹) میں موجود ہیں ۔ ان کے بارے میں بھی اسے وہیں سے لینا چاہیے جیسے زہری پر نقد کے بارے میں وہاں سے لیا ہے۔ ۹۔روایات حمید عن انس رضی اللّٰہ عنہ النسائی: عن علی بن حجر، عن اسماعیل، عن حمید، عن انس۔ احمد: عبداللّٰه، حدثنی ابی، حدثنا عبداللّٰه بن الولید، ثنا سفیان عن حمید عن انس بن مالک۔
Flag Counter