Maktaba Wahhabi

207 - 406
فرمایا: اس میں کوئی حرج والی بات نہیں ، وہ صالح آدمی ہے۔ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا ہے: کہا جاتا ہے کہ اسے اختلاط لاحق ہو گیا تھا۔ ضعیف ہونے کی یہ جرح ابن حجر رحمہ اللہ نے ضعیف الفاظ میں ذکر کی ہے اور کہا ہے: ’’یقال‘‘ کہا جاتا ہے۔[1] جہاں تک امام بخاری کے آپ کو ضعیف کہنے کا تعلق ہے، تو ہم پہلے یہ بتا چکے ہیں کہ آخری عمر میں اختلاط کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ تمام روایات ہی ناقابل اعتبار ہو گئی ہیں لہٰذا ان سے روایات لینے والے ان کبار محدثین اور راویوں کی روایات کو ترک نہیں کیا جا سکتا، جنہوں نے ایام جوانی میں اختلاط سے قبل آپ سے حدیث روایت کی ہے۔ خصوصا سلمہ بن نبیط کا شمار صغار تابعین میں ہوتا ہے۔ یہاں پر اس سے روایت کرنے والا عبداللہ بن داؤد صغار اتباع تابعین میں سے ہے۔ یہ ان لوگوں میں سے ہے جنہوں نے ایام شباب میں سلمہ سے ملاقات کی، یہ بڑھاپے سے پہلے کی مدت ہے۔ امام بخاری اور مسلم کا اس سے روایت ترک کرنا اس کی عدالت میں قدح یا روایت کے ساقط الاعتبار ہونے کا سبب نہیں ہو سکتا۔کیونکہ ان ائمہ نے تمام ثقات سے روایات نقل نہیں کیں ۔ وگرنہ پہلے نمبر پر جس سے امام بخاری نے روایت نقل نہیں کی، وہ امام جعفر صادق ہیں ، حالانکہ آپ کا شمار بلا اختلاف کبار ثقات میں ہوتا ہے۔ تو پھر کیا عقل اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ یہ عمل حضرت جعفر صادق کی شخصیت پرطعن و تنقید کا سبب بن جائے۔ لیکن امام بخاری کا طریقہ یہ ہے کہ جب ثقہ راوی سے نقل کرنے والے راوی ضعیف یا غیر مقبول ہوں ، تو وہ ثقہ کی روایت کو ترک کر دیتے ہیں ۔ اس سارے معاملہ میں بات صرف اتنی سی ہے جیسا کہ حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ کا معاملہ ہے۔ ۸۔ حضرت انس رضی اللّٰہ عنہ کي احادیث: زہری کی روایات حضرت انس سے: بخاری، عن ابی الیمان، عن شعیب، عن الزہری عن انس بن مالک۔ مسلم: عن عمرو الناقد، و حسن الحلوانی، و عبد بن حمید، قال عبد بن حمید اخبرنی ، و قال الآخران حدثنا یعقوب، ہو ابن ابراہیم بن سعد، عن ابیہ، عن صالح عن ابن شہاب عن انس بن مالک۔ مسلم: عن عبدالرزاق عن معمر، عن الزہری، عن انس۔ احمد: عن عبداللّٰہ عن ابیہ عن یزید عن سفیان۔ یعنی ابن الحسین عن
Flag Counter