۷۔ حدیث سالم بن عبید رضی اللّٰہ عنہ : ابن ماجۃ: عن نصر بن علی الجہضمی، عن عبداللّٰہ بن داوٗد عن سلمۃ بن نبیط عن نعیم بن ابی ہند، عن نبیط بن شریط عن سالم بن عبید۔ تنقید نگار کہتا ہے: ابن ماجہ نے کہا ہے: یہ حدیث غریب ہے۔ میں کہتا ہوں : یہ ابن ماجہ کے اس کلام کا باقی حصہ ہے جس سے غریب کا معنی قاری کے لیے واضح ہوتا ہے۔ ابن ماجہ نے یہ حدیث لانے کے بعد کہا ہے ابو عبداللہ کہتا ہے: یہ حدیث غریب ہے، علی بن نصر کے علاوہ کسی دوسرے نے یہ حدیث بیان نہیں کی۔ سیاق الکلام سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ غریب سے مراد غموض و خفا اور لوگوں کے مابین مشہور روایت کی مخالفت نہیں ۔ بلکہ یہ حدیث اہل سنت و الجماعت کی اصطلاح میں غریب ہے۔ ان کے ہاں غریب اس حدیث کو کہا جاتا ہے جس کو روایت کرنے میں سند کے طبقات میں سے کسی ایک طبقہ میں صرف ایک ہی راوی رہ جائے۔ بھلے وہ صرف ایک ہی طبقہ کیوں نہ ہو اور یہاں پر ابو عبداللہ (ابن ماجہ) کی اطلاع کے مطابق یہ حدیث نصر بن علی کے علاوہ کسی دوسرے راوی نے بیان نہیں کی۔ پس اس اعتبار سے یہ حدیث غریب ہے۔‘‘ پھر یہ کہا ہے: ’’اس کی سند محل نظر ہے۔‘‘ اس لیے کہ نعیم بن ابی ہند سے روایت کو امام مالک نے ترک کیا ہے۔ اس سے مالک کے علاوہ دوسرے محدثین نے بھی روایات نقل کی ہیں جیسے کہ امام مسلم، امام نسائی، ترمذی، ابن ماجہ۔ ابن حجر نے اس کے بارے میں کہا ہے: ’’آپ ثقہ ہیں ، ناصبی ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔‘‘ [1] ہمارے نزدیک یہ ثقہ راوی ہے اور اگر اس کے ہاں کوئی بدعت تھی تو اس کا بوجھ اسی کے سر پر ہے۔ پھر آگے چل کر کہا ہے: سلمہ بن نبیط سے بخاری نے روایت نہیں کیا اور نہ ہی مسلم نے روایت کیا ہے۔ امام بخاری نے کہا ہے: آخری عمر میں حافظہ میں اختلاط ہو گیا تھا۔ میں کہتا ہوں : احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے اس کے بارے میں کہا ہے: ثقہ راوی ہے۔ وکیع رحمہ اللہ اس پر فخر کیا کرتے تھے اور کہا کرتے تھے: یہ روایت ابن سلمہ سے ہے اور وہ ثقہ عالم ہے۔ یحییٰ بن معین رحمہ اللہ نے کہا ہے: ’’سلمہ بن نبیط ثقہ ہے۔ ابن نمیر رحمہ اللہ نے کہا ہے: سلمہ بن نبیط ثقہ رواۃ میں سے ہے، آپ کوفی تھے اور ابونعیم رحمہ اللہ آپ پر فخر کا اظہار کیا کرتے تھے۔ عبدالرحمن رحمہ اللہ نے کہا ہے: میں نے اپنے والد سے سلمہ بن نبیط کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے |
Book Name | دفاع صحابہ و اہل بیت رضوان اللہ اجمعین |
Writer | قسم الدراسات والبحوث جمعیۃ آل واصحاب |
Publisher | دار المعرفہ ،پاکستان |
Publish Year | |
Translator | الشیخ شفیق الرحمٰن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 406 |
Introduction |