﴿ وَمِمَّنْ حَوْلَكُمْ مِنَ الْأَعْرَابِ مُنَافِقُونَ وَمِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مَرَدُوا عَلَى النِّفَاقِ لَا تَعْلَمُهُمْ نَحْنُ نَعْلَمُهُمْ سَنُعَذِّبُهُمْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ يُرَدُّونَ إِلَى عَذَابٍ عَظِيمٍ﴾ [التوبۃ: ۱۰۱] ’’اور تمہارے گرد و نواح کے بعض گنوار منافق ہیں اورکچھ اہل مدینہ بھی نفاق پر اڑے ہوئے ہیں آپ انہیں نہیں جانتے ہم انہیں جانتے ہیں ہم انہیں دوہری سزا دیں گے پھر وہ بڑے عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے۔‘‘ یہاں پر یہ بات واضح کردی کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمام منافقین کو نہیں جانتے تھے اور آپ ان کے متعلق یہ گمان رکھتے تھے کہ یہ بھی آپ کے اصحاب میں سے ہیں لیکن درحقیقت و ہ منافق تھے۔ ٭اس سے مراد وہ تمام لوگ بھی ہوسکتے ہیں جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہمراہی پائی ہو اگرچہ انہوں نے آپ کی اطاعت نہ بھی کی ہو۔اور اگرچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انھیں جانتے بھی ہوں ۔ جیسا کہ عبداللہ بن ابی ابن سلول ۔ اس کے بارے میں سبھی جانتے ہیں کہ وہ منافقین کا سردار تھا۔ یہی وہ آدمی ہے جس نے کہا تھا: ’’ اگر ہم مدینہ واپس چلے گئے تو عزت والا وہاں سے ذلیل کو نکالے گا۔‘‘ یہی وہ شخص تھا جس نے یہ بات بھی کہی تھی کہ ہماری مثال اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کے اصحاب کی مثال ایسے ہی ہے جیسے پہلے کسی نے کہا تھا: ’’تیرے کتے کی قیمت تجھے کھا جائے گی۔‘‘ پس اس کو بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کا نام دیا ہے۔ لہٰذا یہاں پر مقصود یہی لوگ ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ صحابی کی تعریف اور معنی یہ بیان کیا جاتا ہے کہ : ہر وہ انسان جس نے ایمان کی حالت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی ہو اور اسی پر اس کی وفات ہوئی ہو۔یہ تعریف اور معنی متأخرین کے ہاں ہے۔ جب کہ کلام عرب میں ہر وہ انسان جو کسی کے ساتھ رہا ہو خواہ وہ مسلمان ہو یا نہ ہو اتباع کار ہو یا نہ ہو، اسے صاحب ہی کہا جائے گا لیکن یہ ایک دوسرا معاملہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عبداللہ بن ابی ابن سلول خبیث نے ایک گندی بات کہی تھی کہ عزت والا وہاں سے ذلیل کو نکالے گا۔‘‘ جب یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوگئے اور عرض گزار ہوئے: اس کے رسول! آپ اجازت مرحمت فرمائیے، میں منافق کی گردن ماردوں ۔‘‘ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اے عمر! اسے چھوڑ دیجیے، لوگ یہ نہ کہتے پھریں کہ محمد اصحاب اپنے (ساتھیوں ) کو قتل کرتا ہے۔‘‘[1] یہاں پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بھی صحابی کہاہے حالانکہ وہ منافقین کا سردار تھا۔ پس یہ ان لوگوں میں |
Book Name | دفاع صحابہ و اہل بیت رضوان اللہ اجمعین |
Writer | قسم الدراسات والبحوث جمعیۃ آل واصحاب |
Publisher | دار المعرفہ ،پاکستان |
Publish Year | |
Translator | الشیخ شفیق الرحمٰن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 406 |
Introduction |