Maktaba Wahhabi

105 - 406
اور اللہ کی راہ میں اپنی قیمتی جانیں قربان کیں ۔اور جو کچھ بھی تم نے کیا ہے اللہ تعالیٰ اس پر تمہیں پورا پورا بدلہ دیں گے۔‘‘ [1] حضرت علی رضی اللہ عنہ انصار کی مدح میں فرماتے ہیں : ’’ اللہ کی قسم ! انہوں نے اسلام کو ایسے بڑھایا ہے جیسے مہر سے بے نیازی کے باوجود مال بڑھ جاتا ہے اور ان کے ہاتھوں میں سخاوت تھی اور ان کی زبانیں بہت با اثر تھیں ۔‘‘ [2] اور ایک موقعہ پر آپ نے یہ بھی ارشاد فرمایا: ’’اللہ کی قسم! تمام شہروں میں سے آپ کے شہر والے عربوں میں سب سے بڑے اور اکثر انصار ہیں اور کوئی ایسا نہیں تھا جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھ مہاجرین کی مدد اور حفاظت کرسکتا تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کے دین کی دعوت لوگوں تک پہنچائیں سوائے اس چھوٹی سی بستی کے دو قبیلوں کے۔ یہ دونوں قبیلے نہ تو دوسرے عرب قبائل سے عمر میں بڑے ہیں اور نہ تعداد میں ان سے زیادہ ہیں ۔جب ان لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کو ٹھکانہ دیا اور اللہ تعالیٰ کی اور اس کے دین کی نصرت کی تمام عربوں نے مل کر انہیں نشانہ بنایا یہودیوں نے ان کے خلاف اتحاد قائم کر لیا؛ یہودی اور دیگر قبائل ایک ایک کر کے ان کے خلاف لڑائیاں لڑتے رہے۔ مگر یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے دین کی نصرت کے لیے کمر بستہ ہوگئے اور انہوں نے عرب قبائل کے ساتھ رشتہ داریوں اور یہود کے ساتھ معاہدوں کو یکسر ختم کردیا۔ اہل نجد، اہل تہامہ، اہل مکہ، اہل یمامہ، اہل حزن و سہل اور دیگر قبائل سے دشمنی مول لے کر اللہ تعالیٰ کے دین کو قائم کیا اور انتہائی سخت مشکل اور نا مساعد حالات میں صبر و استقامت سے کام لیا حتی کہ عرب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے زیر نگیں ہوگئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے قبل آپ کی آنکھیں اس نصرت سے ٹھنڈی ہوگئیں ۔‘‘[3] اس سے بڑھ کر اور کیا ہوگا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جان اور اہل بیت کو آگے بڑھا کر ان لوگوں کی حفاظت فرمایا کرتے تھے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ جب لڑائی خوب گرم ہوجاتی اور لوگ پیچھے ہٹنے لگ جاتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود اور اپنے
Flag Counter