Maktaba Wahhabi

103 - 406
’’ لوگ کسی گھاٹی یا وادی میں رہیں گے میں تو انصار کی گھاٹی اور وادی میں رہوں گا اور اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں بھی انصار کا ایک فرد ہوتا ۔‘‘[1] اور حضرت امام جعفر صادق رحمہ اللہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں : ’’ انصار کا ایک گروہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور انہوں نے سلام کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب دیا۔ انہوں نے عرض کی: اے اللہ رسول! آپ تک ہماری ایک حاجت ہے۔ آپ نے فرمایا:’’اپنی حاجت پیش کرو۔‘‘ عرض گزار ہوئے: یہ حاجت بہت بڑی ہے۔ فرمایا: ’’ لاؤ پیش کرو وہ کیا ہے؟ عرض گزار ہوئے : آپ اپنے رب کی بارگاہ میں ہمارے لیے جنت کی ضمانت دیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر مبارک جھکا لیا اور کچھ دیر زمین پر انگلی رکھے رہے پھر سر اٹھایا اور فرمایا: ’’میں آپ کے ساتھ یہ طے کرنے کیلئے تیار ہوں ، مگر اس شرط پر کہ کبھی کسی سے کسی چیز کا سوال نہ کرو گے۔‘‘ امام جعفر فرماتے ہیں : پس ان میں سے کوئی آدمی اگر سفر میں ہوتا اور اس کا کوڑا گر جاتا تو وہ یہ بات گوارا نہ کرتا تھا کہ کسی دوسرے کو کہے کہ مجھے میرا کوڑا پکڑا دو کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ بھی سوال کے زمرہ میں آجائے۔ وہ خودسواری سے اتر کر اپنا کوڑا اٹھا لیتا اور جب ان میں سے کوئی ایک دسترخوان پر بیٹھا ہوتا تو بعض ہم نشین پانی کے زیادہ قریب ہوتے مگروہ کسی کو نہ کہتا کہ مجھے پانی دے دو بلکہ خود اٹھ کر پانی پی لیتا۔‘‘ [2] اور وہ انصاری عورت جس نے اپنا نفس آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر شادی کے لیے پیش کیا تھا، آپ نے اس سے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ تم پر رحم فرمائیں اوراے انصار کی جماعت! اللہ تعالیٰ تم پر رحم فرمائیں تمہارے مردوں نے میری مدد کی اور تمہاری خواتین مجھ میں رغبت رکھتی ہیں ۔‘‘ [3] حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت علی بن ابی طالب حضرت عباس بن
Flag Counter