Maktaba Wahhabi

102 - 406
کون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک زیادہ محبوب ہے؟اورکون زیادہ اولی ہے؟ تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’اے انصار کی جماعت! رہے تم، تو میں تمہارا بھائی ہوں ۔ اس پر انہوں نے نعرہ تکبیر لگایا؛ اللہ اکبر! رب کعبہ کی قسم! ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ساتھ لے گئے۔ پھر فرمایا:’’رہے تم اے گروہ مہاجرین ! تو میں تم میں سے ہوں ۔ اس پر انہوں نے نعرہ تکبیر لگایا اللہ اکبر! رب کعبہ کی قسم! ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ساتھ لے گئے۔ پھر فرمایا:’’رہے تم اے بنی ہاشم! تم مجھ سے ہو اور میری ہی طرف ہو۔پس ہم وہاں سے اٹھے تو ہم راضی تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر رشک کررہے تھے۔‘‘[1] اور انصار کے ذکر کے بارے میں حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ سے امامیہ نے روایت کیا ہے آپ فرماتے ہیں : ’’نہ ہی تلواریں نیام سے باہر آئیں ؛ اور نہ ہی نماز یا جنگ کی صفیں قائم کی گئیں اور نہ ہی بلند آواز میں اذان دی گئی اور نہ ہی اللہ تعالیٰ نے ﴿ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ﴾ کہہ کر مخاطب کیا حتی کہ بنوقیلہ یعنی اوس اور خزرج مسلمان ہوگئے۔‘‘ [2] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا فرمائی ہے: ’’اے اللہ! انصار کی مغفرت فرما انصار کے بیٹوں اور ان کی اولاد کی مغفرت فرما۔اے گروہ انصار! کیا تم یہ نہیں چاہتے کہ لوگ بکریاں اور چوپائے لیکر جائیں اور تم اپنے گھروں کو اس حال میں جاؤ کہ تمہارے حصہ میں اللہ کے رسول ہوں ؟ تو سارے کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! ہم اس پر راضی ہیں ۔‘‘ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’انصار استر کی طرح ہیں [ جو جسم سے ہمیشہ لگا رہتا ہے]۔ لوگ کسی گھاٹی یا وادی میں رہیں گے میں تو انصار کی گھاٹی اور وادی میں رہوں گا۔ اے اللہ! انصار کی مغفرت فرما۔‘‘ [3] اور طبرسی نے اس کے بعد یہ جملہ زیادہ کیا ہے کہ آپ نے فرمایا:
Flag Counter